Masjid e Zarrar kyun aur kis liye todi gayi?
![]() |
Masjid e Zarrar kyun aur kis liye todi gayi? |
مسجد ضرار: بظاہر عبادت، درحقیقت فساد
مدینہ منورہ میں جب اسلامی ریاست مستحکم ہو چکی تھی، منافقین نے مسلمانوں میں فتنہ اور فساد پیدا کرنے کے لیے مختلف طریقے اختیار کیے۔ انہی حربوں میں سے ایک یہ تھا کہ انہوں نے ایک مسجد تعمیر کی جو مسجد قباء کے مقابلے میں تھی۔ اس مسجد کو انہوں نے نہ صرف نماز کی جگہ بتایا بلکہ دعویٰ کیا کہ یہ بیمار اور کمزور مسلمانوں کے لیے ایک آرام دہ مقام ہوگا۔
مگر حقیقت اس کے برعکس تھی۔
مسجد ضرار کا پس منظر:
1. مسلمانوں کو تقسیم کیا جا سکے؛2. اپنے جاسوسی اور خفیہ ملاقاتوں کا مرکز بنایا جا سکے؛3. اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف منصوبے بنائے جا سکیں؛4. مدینہ میں موجود دشمنِ اسلام شخص ابو عامر راہب کو واپس لا کر اس کی قیادت میں اسلامی حکومت کو چیلنج کیا جا سکے۔
Read this also: Zindagi ka safar Aur badalte pal ki haqeeqat
مسجد ضرار کے مقاصد:
1. اسلامی وحدت کو نقصان پہنچانایہ تمام مقاصد اللہ تعالیٰ کے علم میں تھے، اور جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غزوۂ تبوک سے واپس آئے تو اللہ تعالیٰ نے بذریعہ وحی ان ارادوں کو فاش کر دیا۔
2. منافقین کی خفیہ میٹنگز اور سازشوں کی آماجگاہ بنانا
3. مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنا
4. ایک دشمنِ اسلام ابو عامر راہب کے لیے پناہ گاہ تیار کرنا
قرآن میں مسجد ضرار کا ذکر:
اللہ تعالیٰ نے سورۃ التوبہ (آیت 107 تا 110) میں اس مسجد کا ذکر کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ وہ اس مسجد میں نہ کھڑے ہوں، بلکہ اسے توڑ دیا جائے۔
> ’’اور (ان میں سے) کچھ لوگ وہ ہیں جنہوں نے نقصان پہنچانے اور کفر کرنے اور مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنے کے لیے اور اس شخص کی گھات لگانے کے لیے جو اللہ اور اس کے رسول کے خلاف پہلے ہی سے لڑتا آیا ہے، ایک مسجد بنائی، اور وہ ضرور قسمیں کھائیں گے کہ ہمارا ارادہ تو صرف بھلائی کا تھا، اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ یہ لوگ جھوٹے ہیں۔ آپ اس (مسجد) میں کبھی کھڑے نہ ہوں، البتہ وہ مسجد جس کی بنیاد روزِ اوّل سے تقویٰ پر رکھی گئی ہے، وہ زیادہ اس بات کی مستحق ہے کہ آپ اس میں (عبادت کے لیے) کھڑے ہوں۔‘‘‘‘(سورۃ التوبہ: 107-108)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کے حکم سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو حکم دیا کہ وہ: مسجد ضرار کو فوراً گرا دیں
اس جگہ کو جلا دیں اسے کچرے کا ڈھیر بنا دیں تاکہ اس کا ناپاک مقصد ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے
یہ پہلا اور واحد واقعہ ہے کہ ایک مسجد کو اسلام کے نام پر بننے کے باوجود اللہ کے حکم سے منہدم کر دیا گیا۔
مسجد ضرار سے حاصل ہونے والے سبق:
1. نیت کی اہمیت: صرف عبادت کی شکل یا مسجد بنانا کافی نہیں، بلکہ اصل چیز تقویٰ اور خالص نیت ہے۔2. باطل کی چالیں: اسلام دشمن عناصر عبادت گاہوں کا سہارا لے کر بھی نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔3. قومی و دینی اتحاد: مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنے والے عناصر کو بے نقاب کرنا اور ان کی سازشوں کو ختم کرنا دینی ذمہ داری ہے۔4. قیادت کی بصیرت: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کے حکم سے منافقین کی چال کو پہچان کر سخت اقدام کیا، تاکہ اسلامی معاشرے کو محفوظ رکھا جا سکے۔
Conclusion:
اب آپ سمجھ گئے ہونگے کہ Masjid e Zarrar kyun aur kis liye todi gayi۔ مسجد ضرار کا واقعہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ اسلام میں نہ صرف عبادت کی جگہ کی اہمیت ہے بلکہ اس کے پیچھے موجود نیت اور مقاصد بھی دیکھے جاتے ہیں۔ اگر کوئی جگہ یا عمل اسلام کے نام پر ہو مگر اس کا مقصد تفرقہ، فساد یا منافقت ہو تو اسے ختم کرنا عین تقویٰ ہے۔آج کے دور میں بھی ہمیں چاہیے کہ ہم ہر دینی عمل میں نیت کا جائزہ لیں، اور دین کے نام پر کسی فتنے یا تفریق کا حصہ نہ بنیں۔
FAQs:
سوال 1: مسجد ضرار کیا تھی؟
جواب: مسجد ضرار ایک ایسی مسجد تھی جسے مدینہ میں منافقوں نے اسلام کو نقصان پہنچانے، مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنے اور دشمنوں کی مدد کے لیے بنوایا تھا۔ اس کا ذکر قرآن کی سورہ توبہ میں آیا ہے۔
سوال 2: مسجد ضرار کو کیوں گرایا گیا؟
جواب: اللہ کے حکم پر نبی کریم ﷺ نے اس مسجد کو اس لیے منہدم کرایا کیونکہ اس کی تعمیر کا مقصد عبادت نہیں بلکہ فتنہ و فساد تھا۔
سوال 3: قرآن میں مسجد ضرار کا کہاں ذکر ہے؟
جواب: مسجد ضرار کا ذکر سورۃ التوبہ کی آیات 107 سے 110 تک موجود ہے، جہاں اللہ تعالیٰ نے اس مسجد کے مکروہ ارادوں کو بے نقاب کیا۔
سوال 4: کیا کسی مسجد کو گرانا جائز ہے؟
جواب: اسلام میں مسجد کو مقدس مقام مانا جاتا ہے، لیکن اگر کوئی مسجد فتنہ، نفاق یا سازش کے ارادے سے بنائی گئی ہو، تو شریعت ایسے مقام کو باقی رکھنے کی اجازت نہیں دیتی – جیسے مسجد ضرار کی مثال۔
سوال 5: مسجد ضرار کے پیچھے کون تھا؟
جواب: اس سازش کے پیچھے ابو عامر راہب نامی ایک شخص تھا جو پہلے نصرانی پادری تھا اور بعد میں اسلام کا سخت دشمن بن گیا تھا۔
سوال 6: مسجد ضرار سے ہمیں کیا سبق ملتا ہے؟
جواب: ہمیں سیکھنے کو ملتا ہے کہ عبادت کے اعمال میں نیت کا خالص ہونا ضروری ہے۔ اگر مقصد فساد ہو، تو ایسا عمل اللہ کے نزدیک قابل قبول نہیں ہوتا۔
Please don't enter any spam link