Bad'tareen bastiyan/بد ترین بستیاں
جن بستیوں میں رہنے والوں کے درمیان حق و باطل کا فرق نہ رہے وہ Bad'tareen bastiyan ہیں.کسی زمانے میں ایک بستی تھی جہاں کے لوگ جھوٹ بولنے اور جھوٹی گواہی دینے میں مشہور تھے۔ وہاں سچائی نایاب تھی، اور لوگ بغیر کسی خوف کے جھوٹ بولتے، چاہے کسی کی زندگی برباد ہو جائے۔
اسی بستی میں ایک مرد اور عورت نے خفیہ طور پر نکاح کر لیا۔ نکاح بالکل شرعی اصولوں کے مطابق ہوا تھا، جس میں قاضی اور دو گواہ بھی موجود تھے۔ لیکن چونکہ بستی کے لوگ عادی جھوٹے تھے، اس لیے نکاح کا چرچا نہیں ہوا۔
کچھ عرصے بعد شوہر اور بیوی کے درمیان ناچاقی ہو گئی۔ شوہر نے بیوی کو گھر سے نکال دیا اور اس کے تمام شرعی حقوق بھی سلب کر لیے۔ بیچاری خاتون بے یار و مددگار تھی، لہٰذا وہ قاضی کے پاس انصاف کے لیے پہنچی۔
Read This Also: Logon ki Soch Aur Baaton se Aazad raho
قاضی اور عدالت میں مقدمہ
قاضی نے خاتون کی بات سن کر کہا:"تمہارے اس نکاح کا تو کسی کو علم ہی نہیں، تمہارے پاس کوئی گواہ ہے؟"خاتون نے جواب دیا:"جی قاضی صاحب، ہمارے نکاح کے وقت دو گواہ بھی موجود تھے، اور قاضی بھی موجود تھا۔"قاضی نے شوہر اور ان گواہوں کو عدالت میں طلب کر لیا۔ جب وہ حاضر ہوئے تو سب نے بھری عدالت میں جھوٹی گواہی دی:"ہم نے تو اس عورت کو کبھی دیکھا ہی نہیں، اس کا نکاح ہوا تھا یا نہیں، ہمیں کچھ نہیں معلوم!"
قاضی کی حکمت
![]() |
Bad'tareen bastiyan |
قاضی نے غور سے سب کے چہروں کو دیکھا اور پھر خاتون سے سوال کیا:"کیا تمہارے شوہر کے پاس کتے ہیں؟"خاتون نے کہا:"جی، اس کے پاس کتے ہیں۔"قاضی نے کہا:"اگر میں ان کتوں کو گواہ بنا لوں تو کیا تمہیں ان کی گواہی اور ان کا فیصلہ قبول ہوگا؟"خاتون نے بے بسی سے کہا:"جی، میں ان کی گواہی قبول کروں گی۔"
قاضی نے حکم دیا کہ خاتون کو اس شخص کے گھر لے جایا جائے۔ اگر کتے اسے اجنبی سمجھ کر بھونکنے لگیں، تو خاتون جھوٹی ہوگی، لیکن اگر کتے اسے دیکھ کر خوش ہو جائیں، تو یہ ثابت ہو جائے گا کہ یہ عورت اسی گھر کی مالکن ہے اور شوہر اور گواہ جھوٹے ہیں۔
یہ سن کر شوہر اور جھوٹے گواہوں کے چہرے زرد پڑ گئے، ان کے جسم کانپنے لگے کیونکہ انہیں معلوم تھا کہ سچائی کتوں کے ذریعے ظاہر ہو جائے گی۔
قاضی نے سپاہیوں کو حکم دیا:
"گرفتار کر لو ان جھوٹوں کو اور انہیں کوڑے لگاؤ، کہ یہ بدترین جھوٹے ہیں!"
اور پھر قاضی نے فرمایا:
"Bad'tareen bastiyan وہ ہیں، جن کے باشندوں سے زیادہ ان کے کتے سچے ہوں!"
Read This Also: Achhe Aur Bure Amal
*•┈━━━━•❄︎•❄︎•━━━━┈•*
Jhooti Basti ka Saudagar/جھوٹی بستی کا سوداگر
![]() |
Jhoote logon ki basti |
ایک بار ایک دولت مند تاجر ایک ایسی بستی میں پہنچا جو جھوٹ بولنے میں مشہور تھی۔ وہ وہاں کچھ قیمتی سامان فروخت کرنے آیا تھا۔ بستی کے لوگوں نے اس کے ساتھ چالاکی کرنے کی کوشش کی اور اس سے مال خرید کر ادائیگی سے انکار کر دیا۔
تاجر کا قاضی سے انصاف کی مانگ
جب تاجر قاضی کے پاس انصاف کے لیے پہنچا، تو بستی کے لوگوں نے بھری عدالت میں قسمیں کھا کھا کر کہا کہ وہ تاجر کو جانتے ہی نہیں اور نہ ہی اس کا کوئی سامان خریدا ہے۔
قاضی نے سب کی باتیں سنیں اور غور کیا۔ پھر اس نے تاجر سے پوچھا:
"تمہارے پاس کوئی ایسا گواہ ہے جو جھوٹ نہ بولے؟"
تاجر نے سوچا اور کہا:
"میرے پاس ایک اونٹ ہے جو کئی سالوں سے میرے ساتھ ہے۔ میں جہاں بھی جاتا ہوں، وہ میرے ساتھ ہوتا ہے۔ اگر وہ گواہ بن سکتا ہے، تو میں اس کی گواہی قبول کروں گا۔"
قاضی نے حکم دیا کہ اونٹ کو عدالت میں لایا جائے اور اس کے سامنے وہ تمام لوگ کھڑے کیے جائیں جو تاجر کے خلاف جھوٹی گواہی دے رہے تھے۔ جیسے ہی اونٹ نے ان لوگوں کو دیکھا، وہ فوراً غصے میں آگیا اور ان پر لپکنے لگا، جیسے وہ انہیں پہچانتا ہو اور بدلہ لینا چاہتا ہو۔
یہ دیکھ کر قاضی مسکرایا اور بستی کے لوگوں سے کہا:
"یہ اونٹ تمہارے جھوٹ کا پردہ فاش کر چکا ہے۔ جب انسانوں کی گواہی پر اعتبار نہ رہے تو جانور بھی سچائی ظاہر کر سکتے ہیں۔"
قاضی نے بستی کے جھوٹے لوگوں کو سزا دی اور تاجر کو اس کا حق دلایا۔ پھر اس نے کہا:
"وہ بستی برباد ہونے کے لائق اور Bad'tareen bastiyan ہیں جہاں انسانوں سے زیادہ جانور سچے ہوں!"
Read This Also: Ek faqeer ka bandon ki Allah se Sulah karwana
Conclusion:-
یہ دونوں واقعات اس حقیقت کو واضح کرتے ہیں کہ سچائی کبھی چھپ نہیں سکتی، چاہے لوگ کتنی ہی کوشش کریں۔ جھوٹ وقتی فائدہ تو دے سکتا ہے، مگر آخرکار بے نقاب ہو کر ذلت و رسوائی کا سبب بنتا ہے۔
جب کسی معاشرے میں جھوٹ عام ہو جائے اور لوگ انصاف کا خون کرنے لگیں، تو وہاں کے انسانوں سے زیادہ جانور بھی سچے ثابت ہو سکتے ہیں۔ لیکن یہ انسانیت کے زوال کی نشانی ہے۔
یہ واقعات ہمیں سکھاتے ہیں کہ:
سچائی کی بنیاد پر ہی ایک مضبوط اور منصفانہ معاشرہ قائم ہو سکتا ہے۔
جھوٹ چاہے جتنا بھی طاقتور لگے، آخرکار سچ کے سامنے شکست کھا جاتا ہے۔
انصاف کے لیے صرف انسانوں پر بھروسہ کافی نہیں، بلکہ حکمت اور دانائی بھی ضروری ہے۔
جو معاشرے جھوٹ اور دھوکہ دہی کو معمول بنا لیتے ہیں، وہ خود اپنی تباہی کا سامان کرتے ہیں۔
لہٰذا، ہمیں چاہیے کہ ہمیشہ سچ کا ساتھ دیں، کیونکہ اگر ہمارے الفاظ کی سچائی پر اعتماد نہ رہے، تو پھر ہمیں جانوروں کی گواہی پر انحصار کرنا پڑے گا، جو ایک مہذب معاشرے کے لیے شرم کی بات ہے۔
👍🏽 ✍🏻 📩 📤 🔔
Like | Comment | Save | Share | Subscribe
FAQs :
سوال 1: بستی کے لوگ کس چیز میں مشہور تھے؟
جواب: وہ جھوٹ بولنے اور جھوٹی گواہی دینے میں مشہور تھے۔
سوال 2: خاتون کے نکاح میں کون کون موجود تھا؟
سوال 2: خاتون کے نکاح میں کون کون موجود تھا؟
جواب: قاضی اور دو گواہ موجود تھے۔
سوال 3: شوہر نے خاتون کے ساتھ کیا ظلم کیا؟
سوال 3: شوہر نے خاتون کے ساتھ کیا ظلم کیا؟
جواب: اس نے اسے گھر سے نکال دیا اور اس کے شرعی حقوق سلب کر لیے۔
سوال 4: قاضی نے انصاف کیسے کیا؟
سوال 4: قاضی نے انصاف کیسے کیا؟
جواب: اس نے خاتون کے شوہر کے کتوں کو گواہ بنایا تاکہ سچائی ظاہر ہو سکے۔
سوال 5: قاضی کے فیصلے پر شوہر اور گواہوں کا کیا ردِعمل تھا؟
سوال 5: قاضی کے فیصلے پر شوہر اور گواہوں کا کیا ردِعمل تھا؟
جواب: وہ خوفزدہ ہو گئے اور ان کے چہرے زرد پڑ گئے۔
سوال 6: قاضی نے جھوٹے گواہوں کے لیے کیا سزا سنائی؟
سوال 6: قاضی نے جھوٹے گواہوں کے لیے کیا سزا سنائی؟
جواب: انہیں گرفتار کر کے کوڑے لگانے کا حکم دیا۔
سوال 7: قاضی نے آخر میں کیا نصیحت کی؟
سوال 7: قاضی نے آخر میں کیا نصیحت کی؟
جواب: اس نے فرمایا، "بدترین بستیاں وہ ہیں، جن کے باشندوں سے زیادہ ان کے کتے سچے ہوں!"
Allah haq baat aur sach bolne ki taufeeq de.aameen
ReplyDeletePlease don't enter any spam link