Zakaat calculation (zakaat kaise nikalen)/زکوٰۃ کیسے نکالیں
زکوٰۃ اسلامی نظامِ معیشت کا ایک اہم رکن ہے، جو مخصوص شرائط پوری ہونے پر مسلمانوں پر فرض ہوتی ہے۔ اس میں سونا، چاندی، نقدی، زمین و جائیداد، اور تجارتی مال پر زکوٰۃ لاگو ہوتی ہے۔
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو زندگی کے ہر پہلو میں راہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اسلامی معیشت کا بنیادی مقصد دولت کی منصفانہ تقسیم اور سماجی انصاف کو یقینی بنانا ہے۔ زکوٰۃ اسی معاشی نظام کا ایک اہم ستون ہے، جو معاشرے میں دولت کی گردش کو برقرار رکھتی ہے اور غریب و نادار افراد کی کفالت کا ذریعہ بنتی ہے۔اس تحریر میں ہم Zakaat calculation (zakaat kaise nikalen) اِس سے متعلق کُچّھ معلومات حاصل کریں گے.
*•┈━━━━•❄︎•❄︎•━━━━┈•*
Enter Current rate before Calculate
*•┈━━━━•❄︎•❄︎•━━━━┈•*
Zakat Calculator
Zakat Amount: 0 INR
*•┈━━━━•❄︎•❄︎•━━━━┈•*
زکوٰۃ کا مفہوم عربی زبان میں "پاکیزگی" اور "نشوونما" کے ہیں۔ شرعی اصطلاح میں، یہ ایک ایسی مالی عبادت ہے جو صاحبِ نصاب مسلمان پر فرض ہے، تاکہ وہ اپنے مال کو پاک کرے اور محتاجوں کی مدد کرے۔ زکوٰۃ کی ادائیگی صرف مالی عبادت ہی نہیں بلکہ سماجی و اقتصادی انصاف کے قیام کا ذریعہ بھی ہے۔
زکوٰۃ کی فرضیت اور نصاب
قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں زکوٰۃ کی فرضیت واضح طور پر بیان کی گئی ہے۔ سورہ التوبہ میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:> "اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو، اور جو بھی نیکی اپنے لیے آگے بھیجو گے، اللہ کے ہاں اسے پاؤ گے۔" (سورۃ البقرہ: 110)
زکوٰۃ ان لوگوں پر فرض ہوتی ہے جو صاحبِ نصاب ہوں اور ان کے مال پر ایک قمری سال گزر چکا ہو۔ ہر قسم کے مال پر زکوٰۃ کا نصاب اور اس کی شرح مختلف ہو سکتی ہے، جس کی تفصیل درج ذیل ہے:
1. سونے پر زکوٰۃ
نصاب:
اگر کسی کے پاس 87.48 گرام (7.5 تولہ) یا اس سے زیادہ سونا ہو اور اس پر ایک قمری سال گزر جائے، تو 2.5% زکوٰۃ فرض ہوگی۔
مثال:
فرض کریں کسی کے پاس 10 تولہ سونا ہے، اور اس کی مارکیٹ قیمت 200,000 روپے فی تولہ ہے۔
کل مالیت:
10 × 200,000 = 2,000,000 روپے
زکوٰۃ:
2,000,000 × 2.5% = 50,000 روپے
یعنی اس شخص کو 50,000 روپے زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی۔
زکوٰۃ سونے پر اس وقت فرض ہوتی ہے جب وہ نصابِ زکوٰۃ تک پہنچ جائے اور اس پر ایک قمری سال گزر جائے۔
2. چاندی پر زکوٰۃ
نصاب:
اگر کسی کے پاس 612.36 گرام (52.5 تولہ) یا اس سے زیادہ چاندی ہو، تو اس پر زکوٰۃ فرض ہوگی۔
مثال:
اگر کسی کے پاس 60 تولہ چاندی ہے اور 1 تولہ چاندی کی قیمت 2,500 روپے ہو، تو:
کل مالیت:
60 × 2,500 = 150,000 روپے
زکوٰۃ:
150,000 × 2.5% = 3,750 روپے
یعنی 3,750 روپے زکوٰۃ دینی ہوگی۔
3. نقدی (Cash) پر زکوٰۃ
نصاب:
چاندی کے نصاب کے مطابق نقد رقم پر زکوٰۃ فرض ہوتی ہے۔ اگر کسی کے پاس اتنی رقم ہو جو 52.5 تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہو، تو زکوٰۃ واجب ہوگی۔
مثال:
اگر نصابِ چاندی 150,000 روپے ہو اور کسی کے پاس 300,000 روپے ہوں، تو زکوٰۃ کا حساب:
زکوٰۃ:
300,000 × 2.5% = 7,500 روپے
4. زمین اور جائیداد پر زکوٰۃ
(A) ذاتی رہائشی مکان یا زمین/کرایہ پر دی گئی جائیداد
✅اگر زمین یا مکان ذاتی استعمال کے لیے ہو تو اس پر زکوٰۃ نہیں ہے۔✅کرائے کی آمدنی پر زکوٰۃ اس وقت واجب ہوگی جب وہ نصابِ زکوٰۃ تک پہنچ جائے اور ایک سال تک جمع رہے۔ زکوٰۃ صرف بچت شدہ رقم پر ہوگی، نہ کہ اصل جائیداد پر۔
مثال:
اگر کسی کو سالانہ کرایہ 500,000 روپے ملتا ہے، اور وہ 300,000 روپے بچا لیتا ہے، تو:
زکوٰۃ:
300,000 × 2.5% = 7,500 روپے
(C) خرید و فروخت کی نیت سے زمین یا پلاٹ
اگر زمین یا پلاٹ بیچنے کی نیت سے لیا گیا ہو، تو اس کی موجودہ قیمت پر 2.5% زکوٰۃ دینی ہوگی۔
مثال:
اگر کسی کے پاس 1 پلاٹ ہے جس کی موجودہ قیمت 2,000,000 روپے ہے، تو زکوٰۃ:
زکوٰۃ:
2,000,000 × 2.5% = 50,000 روپے
5. کاروباری مال (تجارتی سامان) پر زکوٰۃ
نصاب:
اگر کوئی شخص تجارتی سامان خرید و فروخت کرتا ہے، تو سال کے آخر میں اس کی موجودہ مارکیٹ ویلیو پر زکوٰۃ فرض ہوگی۔
مثال:
اگر کسی کے پاس دکان میں 1,000,000 روپے کا تجارتی سامان ہے، تو زکوٰۃ:
زکوٰۃ:
1,000,000 × 2.5% = 25,000 روپے
Read This Also: Gunaahon se nijaat ka raasta
Conclusion:
Zakaat calculation (zakaat kaise nikalen) آپ کو سمجھ میں آ گیا ہوگا. لہٰذا! زکوٰۃ ضرور نکالیں.زکوٰۃ اسلامی معاشرے میں دولت کی منصفانہ تقسیم کا بہترین ذریعہ ہے۔ یہ نہ صرف مال کو پاک کرتی ہے بلکہ غریبوں، محتاجوں اور ضرورت مندوں کی مدد کا مؤثر ذریعہ بھی ہے۔ زکوٰۃ کی ادائیگی جہاں دنیاوی فوائد رکھتی ہے، وہیں آخرت میں کامیابی اور اللہ کی رضا کا بھی ذریعہ ہے۔ ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ دیانتداری سے زکوٰۃ ادا کرے اور اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمتوں میں دوسروں کو شریک کرے۔
👍🏽 ✍🏻 📩 📤 🔔
Like | Comment | Save | Share | Subscribe
FAQs :
سوال: زکوٰۃ کس پر فرض ہے؟
جواب: زکوٰۃ سونا، چاندی، نقدی، زمین و جائیداد، اور تجارتی مال پر فرض ہوتی ہے جب ان پر نصاب پورا ہو اور ایک سال گزر جائے۔
سوال: زکوٰۃ کا نصاب کیا ہے؟
جواب: سونے کا نصاب 87.48 گرام (7.5 تولہ) اور چاندی کا نصاب 612.36 گرام (52.5 تولہ) ہوتا ہے۔
سوال: زکوٰۃ کی شرح کتنی ہے؟
جواب: زکوٰۃ کی شرح 2.5% ہے، یعنی آپ کے مال کا 2.5% زکوٰۃ کے طور پر ادا کرنا ہوتا ہے۔
سوال: اگر میرے پاس 1 تولہ سونا ہو، تو کیا مجھے زکوٰۃ دینی ہوگی؟
جواب: نہیں، اگر آپ کے پاس 1 تولہ سونا ہے، تو وہ نصاب پورا نہیں کرتا، اس لیے آپ کو زکوٰۃ ادا نہیں کرنی ہوگی۔
سوال: کیا کاروباری مال پر زکوٰۃ دینی ہوتی ہے؟
جواب: ہاں، اگر کسی کے پاس تجارتی سامان ہو تو سال کے آخر میں اس کی موجودہ مارکیٹ ویلیو پر 2.5% زکوٰۃ فرض ہوتی ہے۔
*•┈━━━━•❄︎•❄︎•━━━━┈•*
Please don't enter any spam link