Jahannum ke Azaab Aur Sazayein/جہنّم کے عذاب اور سزائیں
Jahannum ke Azaab Aur Sazayein سے متعلق جاننے سے پہلے یہ جان لیں کہ جہنّم ایک ایسا مقام ہے جو اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے لیے تیار کیا ہے جو دنیا میں اللہ کی نافرمانی کرتے ہیں، شرک کرتے ہیں، اور اپنے گناہوں پر توبہ کیے بغیر مر جاتے ہیں۔ یہ عذاب اور سزا کا مقام ہے، جہاں اللہ کی نافرمانی کرنے والوں کو ان کے اعمال کے مطابق سزا دی جائے گی۔
Jahannum ke Azaab Aur Sazayein اللہ کے غضب اور انصاف کا مظہر ہیں، جنہیں سمجھنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے تاکہ وہ اپنی زندگی کو اللہ کی مرضی کے مطابق گزار سکے۔ قرآنِ کریم میں جہنم کی آگ، زنجیریں، کھولتا پانی، اور زقوم کا درخت جیسے مختلف عذابوں کا ذکر کیا گیا ہے، جبکہ احادیث میں ان کی شدت کو واضح کیا گیا ہے۔ علماء کرام نے ان عذابوں کو اعمال کے مطابق قرار دیا ہے، جو انسان کو توبہ اور نیک اعمال کی طرف مائل کرتے ہیں۔ اس موضوع پر غور کرنا ہمیں آخرت کی تیاری کی یاد دہانی کراتا ہے اور اللہ کی رحمت کی طرف رجوع کی ترغیب دیتا ہے۔
جہنم کی سزاؤں کے بارے میں قرآنِ مجید، احادیثِ نبویہ میں تفصیل سے ذکر موجود ہے۔ ان سزاؤں کی تفصیل کا مقصد انسان کو گناہوں سے بچانا، اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرانا، اور آخرت کی تیاری کے لیے متنبہ کرنا ہے۔ ان سزاؤں سے متعلق جاننے سے پہلے آئیں پہلے جہنّم اور جہنّم کے دروازوں سے متعلق جانیں
Read This: Achhe aur bure amal
جہنّم کی حقیقت:
"اور دوزخ تمہارے پروردگار کے سامنے لائی جائے گی۔"(سورۃ الفجر: 23)یہ آیت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ جہنّم ایک حقیقی اور موجودہ حقیقت ہے، نہ کہ کوئی خیالی تصور۔
جہنّم کے سات دروازے:
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:"وَإِنَّ جَهَنَّمَ لَمَوْعِدُهُمْ أَجْمَعِينَ لَهَا سَبْعَةُ أَبْوَابٍ لِكُلِّ بَابٍ مِّنْهُمْ جُزْءٌ مَّقْسُومٌ"(سورۃ الحجر: 43-44)ترجمہ: "اور بے شک جہنم ان سب کا وعدہ کی جگہ ہے۔ اس کے سات دروازے ہیں، ہر دروازے کے لیے ان میں سے ایک مقرر حصہ ہے۔"
یہ دروازہ عمومی طور پر ان گناہگاروں کے لیے ہے جو توحید پر ایمان رکھتے ہیں لیکن گناہوں کی سزا پانے کے بعد جنت میں داخل ہوں گے۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:"إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِنَا سَوْفَ نُصْلِيهِمْ نَارًا"(سورۃ النساء: 56)"بے شک جو لوگ ہماری آیات کا انکار کرتے ہیں، ہم انہیں جلدی آگ میں داخل کریں گے۔"
یہ دروازہ ان لوگوں کے لیے ہے جو دینِ حق کو جھٹلاتے ہیں اور تکبر کرتے ہیں۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:"كَلَّا إِنَّهَا لَظَىٰ، نَزَّاعَةً لِّلشَّوَىٰ"(سورۃ المعارج: 15-16)ترجمہ: "ہرگز نہیں، یہ بھڑکتی ہوئی آگ ہے، جو کھال کو ادھیڑ ڈالے گی۔"
یہ دروازہ ان لوگوں کے لیے ہے جو مال و دولت کے غرور میں مبتلا رہتے ہیں اور دوسروں کا حق مارتے ہیں۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:"كَلَّا لَيُنبَذَنَّ فِي الْحُطَمَةِ، وَمَا أَدْرَاكَ مَا الْحُطَمَةُ، نَارُ اللَّهِ الْمُوقَدَةُ"(سورۃ الہمزہ: 4-6)ترجمہ: "ہرگز نہیں، وہ ضرور حطمہ میں ڈال دیا جائے گا، اور تمہیں کیا معلوم کہ حطمہ کیا ہے؟ یہ اللہ کی بھڑکائی ہوئی آگ ہے۔"
یہ دروازہ ان لوگوں کے لیے ہے جو نماز چھوڑتے ہیں اور آخرت کو جھٹلاتے ہیں۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:"مَا سَلَكَكُمْ فِي سَقَرَ، قَالُوا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّينَ، وَلَمْ نَكُ نُطْعِمُ الْمِسْكِينَ"(سورۃ المدثر: 42-44)ترجمہ: "تمہیں کس چیز نے سقر میں داخل کیا؟ وہ کہیں گے: ہم نماز پڑھنے والوں میں سے نہ تھے، اور ہم مسکین کو کھانا نہیں کھلاتے تھے۔"
یہ دروازہ ان ظالموں اور متکبرین کے لیے ہوگا جو دوسروں پر ظلم کرتے ہیں۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:"خُذُوهُ فَغُلُّوهُ، ثُمَّ الْجَحِيمَ صَلُّوهُ"(سورۃ الحاقہ: 30-31)ترجمہ: "اسے پکڑو اور اسے زنجیروں میں جکڑ دو، پھر اسے جحیم میں ڈال دو۔"
یہ دروازہ کافروں اور منافقین کے لیے ہوگا جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرتے ہیں۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:"وَإِنَّ الْفُجَّارَ لَفِي سَعِيرٍ"(سورۃ الانفطار: 14)ترجمہ: "بے شک فاسق و فاجر سعیر (بھڑکتی آگ) میں ہوں گے۔"
یہ دروازہ سب سے نچلے درجے پر ہوگا اور ان لوگوں کے لیے ہوگا جو دین کے دشمن بن جاتے ہیں اور کفر میں حد سے بڑھ جاتے ہیں۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:"فَأُمُّهُ هَاوِيَةٌ، وَمَا أَدْرَاكَ مَا هِيَهْ، نَارٌ حَامِيَةٌ"(سورۃ القارعہ: 9-11)ترجمہ: "اس کا ٹھکانا ہاویہ ہوگا، اور تمہیں کیا معلوم کہ ہاویہ کیا ہے؟ یہ بھڑکتی ہوئی آگ ہے۔"
جہنّم کی سزائیں:
- "ہم ان کو ایک سخت آگ میں جھونک دیں گے۔"(سورۃ النساء: 56)
- "ہم نے کافروں کے لیے آگ تیار کی ہے، جس کے شعلے انہیں چاروں طرف سے گھیر لیں گے۔"(سورہ التوبہ: 68)
- "اور وہ لوگ جو ہماری آیات کو جھٹلاتے ہیں، وہ آگ کے عذاب میں ڈالے جائیں گے۔"(سورہ المائدہ: 10)
"جن لوگوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا، انہیں ہم آگ میں ڈالیں گے۔ جب ان کی جلدیں جل جائیں گی تو ہم ان کی جلدوں کو دوسری جلدوں سے بدل دیں گے تاکہ وہ عذاب کا مزہ چکھتے رہیں۔"(سورہ النساء: 56)
"جہنم میں ان کو کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا اور پیپ کھانے کو دی جائے گی۔"(سورہ محمد: 15)
"ہم نے کافروں کے لیے زنجیریں، طوق اور بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے۔"(سورہ الدھر: 4)
"جہنم کا دھواں ان کے اوپر چھا جائے گا، نہ کوئی آرام ہوگا اور نہ ٹھنڈک۔"(سورہ الواقعہ: 43-44)
احادیثِ نبویہ میں جہنم کی سزائیں
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:"تمہاری دنیا کی آگ جہنم کی آگ کے ستر حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔"(صحیح بخاری: 3265، صحیح مسلم: 2843)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:"جہنم میں بعض گڑھے ایسے ہیں کہ اگر ان میں پتھر پھینکا جائے تو وہ ستر سال تک نیچے گرتا رہے گا۔"(ترمذی: 2585)
نبی ﷺ نے فرمایا:"جہنم والوں کو زقوم کا درخت کھانے کو دیا جائے گا، جو ان کے پیٹ میں کھولتے ہوئے پانی کی طرح ہوگا۔"(مسند احمد: 10511)
نبی کریم ﷺ نے وضاحت کی کہ جہنم والوں کی جلد جلنے کے بعد بار بار نئی جلد دی جائے گی تاکہ وہ مسلسل عذاب برداشت کریں۔(مسلم: 2851)
نبی ﷺ نے فرمایا:"کافر کا ایک دانت اُحد پہاڑ کے برابر ہوگا اور اس کی جلد کی موٹائی تین دن کی مسافت کے برابر ہوگی۔"(مسلم: 2852)
Read This: Musalman Aur Naya Saal
علماء کرام کے اقوال:
امام غزالیؒ نے فرمایا:
"جہنم کا عذاب انسان کے اعمال کے مطابق ہوگا۔ جو زیادہ گناہ کرے گا، اس کے لیے عذاب زیادہ ہوگا۔"(احیاء علوم الدین)
امام ابن قیمؒ
ابن قیم الجوزیہؒ نے فرمایا:
"جہنم کے عذاب میں مختلف درجات ہوں گے، جن میں سب سے سخت عذاب منافقین کے لیے ہوگا، اور سب سے ہلکا عذاب وہ ہوگا جو ایک جلتے ہوئے کوئلے پر کھڑا ہوگا، لیکن اس کی گرمی سے دماغ کھول رہا ہوگا۔"(زاد المعاد)
شیخ الاسلام ابن تیمیہؒ
ابن تیمیہؒ فرماتے ہیں:
"جہنم کی حقیقت کو سمجھنا انسان کے لیے دنیا میں ممکن نہیں، کیونکہ یہ اللہ کے غضب کی علامت ہے، جو دنیاوی تصور سے ماورا ہے۔"(مجموع الفتاویٰ)
Please don't enter any spam link