*🌺🌷ﺑِﺴْـــــــــــــﻢِﷲِالرَّحْمٰنِﺍلرَّﺣِﻴﻢ🌺
Achhe bure Amal/اچّھے اور برے عمل
Achhe Aur Bure Amal /اچّھے اور برے عمل |
ہم دن بدن موت کے قریب اور دنیا سے دور جا رہے ہیں، اور ہمارے ہر Achhe Aur Bure Amal لکھے جا رہے ہیں! ہم معاشرے میں جو بھی اچھائیاں اور برائیاں کریں گے یا پھیلائیں گے، جب تک دنیا میں ان پر عمل ہوتا رہے گا، وہ اچھے یا برے اعمال ہمارے نامہ اعمال میں لکھے جاتے رہیں گے!
سورہ یٰس میں اللّٰہ کا فرمان ہے
ہم یقیناً ایک دن مردوں کو زندہ کرنے والے ہیں.جو کچھ کام انہونے کی ہیں وہ سب ہم لکھتے جا رہے ہیں.
اور جو کچھ نشان انہونے پیچھے چھوڑے ہیں وہ بھی ہم لکھ رہے ہیں.ہر چیز کو ہم نے ایک کھلی کتاب میں لکھ رکھا ہے.
آئیے قرآن و حدیث کی روشنی میں سمجھتے ہیں کہ Achhe Aur Bure Amal کیا ہیں۔
اور جو کچھ نشان انہونے پیچھے چھوڑے ہیں وہ بھی ہم لکھ رہے ہیں.ہر چیز کو ہم نے ایک کھلی کتاب میں لکھ رکھا ہے.
آئیے قرآن و حدیث کی روشنی میں سمجھتے ہیں کہ Achhe Aur Bure Amal کیا ہیں۔
اچھے اعمال:
اچھے اعمال وہ ہیں جو اللہ کی رضا کے مطابق ہوں اور جن سے انسانیت کو فائدہ پہنچے۔ یہ اعمال صرف عبادات تک محدود نہیں بلکہ ہر وہ کام جو نیک نیتی اور انصاف کے ساتھ کیا جائے، اس میں شامل ہے۔قرآن پاک کی روشنی میں:
- "جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے، ان کے لیے جنت کے باغات ہیں۔"سورۃ الکہف (18:107)
- "بے شک اللہ انصاف اور بھلائی کا حکم دیتا ہے۔"سورۃ النحل (16:90)
یہ آیات واضح کرتی ہیں کہ نیک اعمال کرنے والے جنت کے حق دار ہیں اور اللہ کی رضا حاصل کرتے ہیں۔
حدیث کی روشنی میں:
یہ آیات اور احادیث واضح کرتی ہیں کہ برے اعمال انسان کے لیے دنیا و آخرت میں نقصان دہ ہیں۔ اس لیے ہمیں ہر وقت اپنے اعمال پر نظر رکھنی چاہیے اور اللہ سے توبہ و استغفار کرتے رہنا چاہیے تاکہ ہم اس کے عذاب سے بچ سکیں۔
حدیث کی روشنی میں:
"سب سے اچھے لوگ وہ ہیں جو دوسروں کے لیے سب سے زیادہ فائدہ مند ہیں۔"سنن دارمی:
"اللہ کو سب سے پسندیدہ عمل وہ ہے جو مسلسل کیا جائے، چاہے وہ تھوڑا ہی کیوں نہ ہو۔"صحیح بخاری:
اچھے اعمال کی مثالیں:
نماز، روزہ، اور حج جیسے عبادات۔
سچائی، امانت داری، اور دوسروں کے ساتھ اچھا سلوک۔
صدقہ و خیرات دینا۔
ضرورت مندوں کی مدد کرنا اور انسانیت کی خدمت کرنا۔
پڑوسیوں اور رشتہ داروں کے حقوق ادا کرنا۔
Read This Also: Musalman Aur Naya Saal
برے اعمال:
برے اعمال وہ ہیں جن سے اللہ ناراض ہوتا ہے اور جو انسانیت یا خود انسان کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ یہ اعمال آخرت میں عذاب کا سبب بنتے ہیں۔قرآن پاک کی روشنی میں:
"اور جن لوگوں نے برے کام کیے اور ان کے گناہوں نے انہیں گھیر لیا، وہی جہنمی ہیں اور وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔"سورۃ البقرہ (2:81)
"بے شک اللہ فساد پھیلانے والوں کو پسند نہیں کرتا۔"سورۃ القصص (28:77)
حدیث کی روشنی میں نبی کریم ﷺ نے فرمایاقرآن کریم میں اللّٰہ تعالیٰ کا فرمان ہے
"جو شخص دوسروں پر ظلم کرے گا، قیامت کے دن اس سے اس کا حق لیا جائے گا۔"(صحیح مسلم) ایک اور حدیث:
"برے اعمال کرنے والا نہ صرف اپنے آپ کو بلکہ دوسروں کو بھی نقصان پہنچاتا ہے، اور قیامت کے دن اسے اپنے اعمال کا حساب دینا ہوگا۔"
"بے شک ہم ایک دن مردوں کو زندہ کریں گے، اور جو کچھ وہ آگے بھیجتے ہیں، ہم اسے لکھتے جا رہے ہیں، اور جو نشانیاں وہ پیچھے چھوڑ جاتے ہیں، وہ بھی ہم لکھ رہے ہیں۔ ہر چیز کو ہم نے ایک واضح کتاب میں محفوظ کر رکھا ہے۔"نتیجہ:
یہ آیات اور احادیث واضح کرتی ہیں کہ برے اعمال انسان کے لیے دنیا و آخرت میں نقصان دہ ہیں۔ اس لیے ہمیں ہر وقت اپنے اعمال پر نظر رکھنی چاہیے اور اللہ سے توبہ و استغفار کرتے رہنا چاہیے تاکہ ہم اس کے عذاب سے بچ سکیں۔
Read This Also: Nabi ﷺ par Darood o Salam
انسان کے اعمال میں تین طرح کی باتیں پائی جاتی ہیں
🏵️ ایک یہ کہ ہر شخص جو بھی اچھے یا برے اعمال کرتا ہے، وہ اللہ کے رجسٹر میں درج کر لیا جاتا ہے۔🏵️ دوسرا، انسان اپنے اردگرد کی چیزوں اور اپنے جسم کے اعضا پر جو نشان چھوڑتا ہے، وہ سب محفوظ ہو جاتے ہیں۔ یہ تمام نشان ایک وقت ایسا آئے گا جب نمایاں ہو جائیں گے۔ اس کی اپنی آواز سنی جائے گی، اس کے خیالات، نیتوں اور ارادوں کی مکمل داستان اس کے ذہن پر لکھی ہوئی نظر آئے گی۔ اس کے تمام اچھے اور برے اعمال اور حرکات کی تصویریں بھی سامنے آجائیں گی۔
🏵️ تیسرا، انسان اپنی موت کے بعد اپنی آنے والی نسلوں، اپنے معاشرے اور پوری انسانیت پر جو اچھے یا برے اثرات چھوڑ جاتا ہے، وہ بھی اس کے اعمال میں شامل کیے جاتے ہیں۔ اپنی اولاد کو دی جانے والی اچھی یا بری تربیت، معاشرے میں پھیلائی گئی نیکیاں یا برائیاں، اور انسانیت کے حق میں کیے گئے اچھے یا برے کام، ان سب کا مکمل ریکارڈ تیار کیا جاتا رہے گا جب تک کہ اس کے لگائے ہوئے بیج دنیا میں اچھے یا برے پھل دیتے رہیں گے۔
انسانوں کے اعمال لکھنے والے فرشتے
انسانوں کے اعمال لکھنے والے دو فرشتے ہیں!اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتا ہے:"جبکہ تم پر نگرانی کرنے والے مقرر ہیں! ایسے معزز کاتب جو جانتے ہیں جو کچھ بھی تم کرتے ہو۔ یقیناً نیک لوگ آرام و راحت میں ہوں گے، اور بے شک بدکار لوگ جہنم میں جائیں گے، جس میں وہ بدلے کے دن داخل ہوں گے اور کبھی اس سے غائب نہ ہو سکیں گے۔"(سورۃ الانفطار: 10-16)
Achhe bure Amal |
کیا وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم ان کی چھپی باتوں اور ان کی سرگوشیوں کو نہیں سنتے؟ کیوں نہیں، اور ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے) ان کے قریب ہیں، وہ لکھتے رہتے ہیں!(سورۃ الزخرف: 80)
کامیاب اور ناکام ہونے والے کا انجام
یقیناً وہ شخص کامیاب ہو گیا جس نے اپنے نفس کو گناہوں سے پاک کر لیا، یعنی اس نے نیکی کی طرف قدم بڑھایا، اور یقیناً وہ شخص ناکام ہو گیا جس نے اپنے نفس کو گناہوں میں غرق کر لیا، یعنی نیکی کو دبایا!(سورۃ الشمس: 9-10)وہ وہاں (جہنم میں) چیخ چیخ کر کہیں گے:
"اے ہمارے رب، ہمیں یہاں سے نکال لے تاکہ ہم اچھے عمل کریں، ان اعمال سے الگ جو ہم پہلے کیا کرتے تھے۔"(انہیں جواب دیا جائے گا)
"کیا ہم نے تمہیں اتنی عمر نہیں دی تھی جس میں کوئی نصیحت لینا چاہتا تو لے سکتا تھا؟ اور تمہارے پاس خبردار کرنے والا بھی آ چکا تھا۔ اب عذاب چکھو، ظالموں کا یہاں کوئی مددگار نہیں!"
(سورۃ فاطر: 37)
Read This Also: Sadqa karne ke fayede
اچھے اور برے اعمال لکھنے والے فرشتے
دو لکھنے والے فرشتے ہیں,ایک انسان کے دائیں جانب جو اچھے کاموں کو لکھتا ہے اور ایک انسان کے بائیں طرف جو برے کاموں کو لکھتا ہے
دائیں طرف کا فرشتہ اپنے ساتھی (فرشتے) کی گواہی کے بغیر نیک اعمال لکھ دیتا ہے، لیکن جو فرشتہ بائیں طرف ہوتا ہے، وہ اپنے ساتھی کی گواہی کے بغیر کوئی برائی درج نہیں کرتا۔ اگر کوئی شخص بیٹھتا ہے تو ایک فرشتہ اس کے دائیں طرف اور دوسرا بائیں طرف ہوتا ہے، اور اگر وہ چلتا ہے تو ان میں سے ایک اس کے سامنے اور دوسرا اس کے پیچھے ہوتا ہے۔ اور اگر وہ سوتا ہے تو ایک فرشتہ اس کے سر کے قریب اور دوسرا اس کے قدموں کی جانب ہوتا ہے۔
(ابن حبان اصبہانی، "الْعَظَمَة"، جلد 3، صفحہ 1000، حدیث نمبر: 519)
اسلام میں اچھے اور برے طریقے نکالنے کا نتیجہ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس شخص نے اسلام میں کوئی اچھا طریقہ نکالا، اسے اس طریقے کے نکالنے کا انعام بھی ملے گا، اور جو اس پر عمل کریں گے، ان پر عمل کرنے والوں کو بھی نیکی ملے گی! اور عمل کرنے والوں کے نیک عمل میں کچھ کمی نہیں کی جائے گی! اور جو شخص اسلام میں کوئی برا طریقہ نکالے گا، تو اس پر اس برا طریقہ نکالنے کا بھی گناہ ہوگا اور اس پر عمل کرنے والوں کا بھی گناہ ہوگا! اور جو لوگ اس طریقے کو اپنائیں گے، وہ بھی گناہ کے مرتکب ہوں گے، اور ان کے گناہوں میں کسی قسم کی کمی نہیں کی جائے گی!"(مسلم: 1017)
اس میں ان لوگوں کے لیے انعام کی خوشخبری ہے جو اچھے اعمال کرتے رہتے ہیں، اور ان لوگوں کے لیے ایک وعدہ ہے جنہوں نے مسلسل گناہوں کا آغاز کیا ہے، جب انہیں اپنے گناہوں کا سامنا کرنا پڑے گا تو وہ اپنے مقدر کے بارے میں سوچیں گے۔ دوسروں کے گناہ بھی ان کے کندھوں پر ہوں گے اور اگر انہیں اپنے گناہوں کی سزا کے ساتھ دوسروں کے گناہوں کی سزا بھی بھگتنی پڑے گی تو ان کا کیا حال ہوگا؟ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو صحیح دماغ دے اور انہیں توبہ کرنے اور اپنے جاری گناہوں کو ختم کرنے کی طاقت دے، آمین یا رب العالمین!!
جنات اور شیطان کا حملہ
Conclusion:
اسلام میںAchhe Aur Bure Amal دونوں کو واضح طور پر بیان کیا گیا ہے اور اچھے اعمال کی اہمیت قرآن اور حدیث دونوں میں واضح طور پر نظر آتی ہے۔ اچھے اعمال نہ صرف انسان کو اللہ کے قریب کرتے ہیں بلکہ معاشرے میں امن اور بھلائی کا ذریعہ بھی بنتے ہیں۔ وہیں برے اعمال انسان کو جہنم کی سزا اور اللہ کی ناراضگی کا مستحق بناتے ہیں۔
اسی لیے، ہر انسان کو چاہیے کہ وہ اپنے اعمال کا جائزہ لے اور قرآن و حدیث کی ہدایات کے مطابق اپنی زندگی گزارے۔کسی نے کیا خوب کہا ہے:
"جب بھی میں کہتا ہوں: اے اللہ! میرا حال دیکھ
حکم ہوتا ہے کہ اپنا نامہ اعمال دیکھ"
اپنے اعمال درست کریں اور ہر جگہ، چاہے دنیا ہو یا سوشل میڈیا، اپنے اعمال کے اچھے اثرات چھوڑیں تاکہ آپ کے نامہ اعمال کے اکاؤنٹ میں نیکیاں جمع ہوں، برائیاں نہیں! 👍🏽 ✍🏻 📩 📤 🔔
Like comment save share subscribe
Like comment save share subscribe
FAQ:
سوال: اچھے اعمال کیا ہیں؟
جواب: ہر وہ کام جو دوسروں کی بھلائی یا فائدے کے لیے کیا جائے اور جس سے اللہ سبحانہ و تعالی خوش ہو۔
سوال: برے اعمال کیا ہیں؟
جواب: ہر وہ کام جس سے دوسروں کو تکلیف پہنچے اور نقصان ہو اور اللہ سبحانہ و تعالی کی ناراضگی کا سبب بنے۔
سوال: اچھے اعمال کرنے سے کیا ہوتا ہے؟
جواب: اچھے اعمال کرنے سے ہمیں دنیا اور آخرت دونوں جگہ کامیابی ملے گی! ہمیں معاشرے میں بھی عزت ملے گی اور اللہ بھی ہم سے راضی ہوگا۔
سوال: انسان کا سب سے بڑا عمل کیا ہے؟
جواب: انسان کا سب سے بڑا عمل اللہ سبحانہ و تعالی کو راضی کرنا ہے! اور فرض عبادات کے بعد دوسروں کو اچھے اعمال کی نصیحت کرنا اور برائی سے روکنا ہے۔
سوال: قرآن کے مطابق اچھا عمل کیا ہے؟
جواب: اللہ سبحانہ و تعالی کے بتائے ہوئے تمام فرض عبادات کے بعد والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنا، اپنے رشتہ داروں، بھائی بہنوں اور پڑوسیوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا۔
سوال: برے اعمال کیا ہیں؟
جواب: ہر وہ کام جس سے دوسروں کو تکلیف پہنچے اور نقصان ہو اور اللہ سبحانہ و تعالی کی ناراضگی کا سبب بنے۔
سوال: اچھے اعمال کرنے سے کیا ہوتا ہے؟
جواب: اچھے اعمال کرنے سے ہمیں دنیا اور آخرت دونوں جگہ کامیابی ملے گی! ہمیں معاشرے میں بھی عزت ملے گی اور اللہ بھی ہم سے راضی ہوگا۔
سوال: انسان کا سب سے بڑا عمل کیا ہے؟
جواب: انسان کا سب سے بڑا عمل اللہ سبحانہ و تعالی کو راضی کرنا ہے! اور فرض عبادات کے بعد دوسروں کو اچھے اعمال کی نصیحت کرنا اور برائی سے روکنا ہے۔
سوال: قرآن کے مطابق اچھا عمل کیا ہے؟
جواب: اللہ سبحانہ و تعالی کے بتائے ہوئے تمام فرض عبادات کے بعد والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنا، اپنے رشتہ داروں، بھائی بہنوں اور پڑوسیوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا۔
Please don't enter any spam link