Bete ko Naseehat Aur waseeyat(Hindi+Urdu)
ایک باپ کا اپنے Bete ko Naseehat Aur waseeyat کرتے ہوئے جس نے میرے وجود کو ہلا کر رکھ دیا"۔آپ اسےضرور پڑھیں۔اور والدین کے ساتھ اپنے رویے پرتوجہ دیں۔یہ وصیت ایک والد کی جانب سے اپنے بیٹے کے لیے ایک گہری اور جذباتی نصیحت ہے، جو والدین اور بچوں کے رشتے کی اہمیت اور والدین کے ساتھ اچھے رویے کی تلقین کرتی ہے۔ اس میں ایک باپ اپنی زندگی کے آخری ایام میں بیٹے سے محبت، صبر، اور احترام کی درخواست کرتا ہے، جو ہر فرد کے لیے ایک سبق ہے۔
ایک باپ کا اپنے بیٹے کو نصیحت:
میرے پیارے بیٹے : ایک دن تم مجھے بوڑھا دیکھو گے۔
- بوڑھاپے کے دور اور حالات سےآج میں گزرنے والا ہوں تو یاد رکھنا, یہ دن اور حالات تمہارے ساتھ بھی آنے والے ہیں
- میرا رویہ تمہیں غیر منطقی معلوم ہوگا ۔
- تب براہ مہربانی بیٹا مجھے تمہار ا وقت اور صبر چاہیے ہو گا ۔تاکہ تم مجھے سمجھ سکو ۔
- جب میرے ہاتھ کانپیں اور میرا کھانا سینے پر گر پڑے۔
- اور جب میں کپڑے نہ پہن سکوں ۔
- تب گزرے ہوئے سالوں کو یاد کرنا جب میں تمہیں وہ کچھ سکھاتا تھا جو میں آج نہیں کر سکتا۔
- اگر میں تم سے بار بار بات کروں اور آپ کو باربار یادہانی کرواٶں تو غصہ اور ملامت مت کرنا۔
- اس لیے کہ میں نے تمہارے لیے کتنی ہی باتیں کہانیاں دہرائی ہیں، صرف اس لیے کہ انہوں نے تمہیں خوش کیا.اور تم نے ہمیشہ باربار مجھ سے پوچھا جب کہ تم چھوٹے تھے معذرت، اب مجھے رکاوٹ نہ ڈالنا ۔
- اگر میں اب خوبصورت نہیں ہوں، یا مجھ سے تمہیں مہک نہیں آتی تو مجھ پر الزام مت عاٸد کرنا
- اور یاد رکھنا جب میں جوان تھا تو میں نے آپ کو خوبصورت اور خوشبودار بنانے کی بہت کوششیں کیں۔
- اپنی جوانی میں میری لاعلمی اور کم فہمی پر مت ہنسنا
- بلکہ تم میری آنکھیں اور دماغ بن جانا تاکہ جو چیزیں مجھ سے رہ گٸیں میں انہیں پا سکوں ۔
- بیٹا میں وہ ہوں جس نے تمہیں سکھایا، میں نے تمہیں زندگی کا سامنا کرنا سکھایا
- آج آپ مجھے کیسے سکھاتے ہو کہ کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں؟
- اپنی گفتگو کے دوران میری کمزور یادداشت اور میری باتوں اور سوچ کی سستی سے نہ تھکنا۔ کیونکہ میری خوشی اب صرف تمہارے ساتھ رہنے میں ہے
- بس مجھے وہ خرچ کرنے میں مدد کرنا جس کی مجھے ضرورت ہے میں اب بھی جانتا ہوں کہ میں کیا چاہتا ہوں۔
- جب میرے پاؤں مجھے جہاں چاہیں لے جانے میں ناکام ہو جاٸیں
- تو مجھ پر احسان کرنا اور یاد رکھنا کہ میں نے تمہارا ہاتھ اتنا پکڑا کہ تم چل سکو ۔
- آج میرا ہاتھ پکڑتے ہوئے کبھی شرمانا مت، کل تم کسی کا ہاتھ پکڑو گے۔ اس عمر میں، میں جانتا ہوں کہ میں آپ کی طرح زندگی کے قریب نہیں آ رہا ہوں۔ لیکن میں مرنے کا انتظار کر رہاہوں ۔
- بیٹا میر ساتھ دینا ، میرا مخالف مت بننا ۔
- جب آپ کو میری کچھ غلطیاں یاد آٸیں تو جان لینا کہ میں نے ہمیشہ آپ کے بہترین مفادات کے علاوہ کچھ نہیں چاہا۔
- اور یہ سب سے اچھی چیز ہے جو آپ ابھی میرے ساتھ کر سکتے ہیں۔ میری لغزشوں کو معاف کرنے کے لیے..اور میری خطاؤں پر پردہ ڈالنے کے لیے.خدا تمہیں معاف کرے اور تمہیں چھوڑ دے۔
- بیٹا آپ کی ہنسی اور مسکراہٹ اب بھی مجھے اسی طرح خوش کرتی ہے جیسے جب میں جوان تھا۔ مجھے اپنی صحبت سے محروم نہ کرنا ۔
- بیٹا ! جب تم پیدا ہوئے تو میں تمہارے ساتھ تھا
- تو جب میں مروں تو تم میرے ساتھ رہنا
Read This Also: Bandon ki Allah se sulah
اہم نقطہ:- ہمیں والدین کے ساتھ کیا کرنا چاہیے
Bete ko Naseehat Aur waseeyat |
والدین کی کمزوری کو سمجھنا:
والدین جب بوڑھے ہو جاتے ہیں تو ان کا رویہ بچوں کو عجیب یا غیر منطقی لگ سکتا ہے۔ لیکن یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ وہ کبھی تمہارے لیے ہر مشکل آسان کرتے تھے۔ ان کی جسمانی اور ذہنی کمزوریوں کو سمجھنا اور ان کے ساتھ صبر سے پیش آنا بیٹے کی ذمہ داری ہے۔احترام اور محبت کا اظہار:
اگر والدین کھانے یا کپڑے پہننے میں مدد مانگیں، تو ان کی عزت کرتے ہوئے ان کی مدد کریں۔ یہ وہی والدین ہیں جنہوں نے تمہیں بچپن میں سنبھالا اور ہر قدم پر تمہارے ساتھ کھڑے رہے۔ماضی کو یاد رکھنا:
جب والدین بار بار باتیں دہرائیں یا ماضی کی باتیں کریں، تو انہیں برداشت کریں اور ان کی باتوں کو غور سے سنیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے تمہیں باتیں سمجھانے کے لیے کئی بار دہرانا سیکھایا تھا۔غلطیوں کو معاف کرنا:
اگر والدین کی ماضی کی کوئی غلطی یاد آئے تو ان کو معاف کریں۔ یہ یاد رکھیں کہ ان کا ہر فیصلہ آپ کے فائدے کے لیے تھا۔والدین کا ساتھ دینا:
جب والدین بوڑھے ہو جائیں اور دنیا سے رخصت ہونے کے قریب ہوں، تو ان کے ساتھ وقت گزاریں۔ انہیں یہ یقین دلائیں کہ آپ ان کے ساتھ ہیں۔شکرگزاری:
والدین کے احسانات کا بدلہ نہیں چکایا جا سکتا، لیکن ان کے ساتھ محبت اور حسن سلوک کے ذریعے ان کی خدمت کرنا اللہ کی رضا حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔
Read This Also: Dusron ke kamzor pahlu ko mat chhedo
Conclusion:
Bete ko Naseehat Aur waseeyat ہمیں یاد دلاتی ہے کہ والدین کا احترام، ان سے محبت، اور ان کی خدمت ہمارے فرائض میں شامل ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ان کے ساتھ وقت گزاریں، ان کی باتوں کو سنیں، اور ان کے بڑھاپے میں ان کا سہارا بنیں، جیسا کہ انہوں نے ہمارے بچپن میں ہمارا خیال رکھا۔
یہ پیغام نوجوانوں کو والدین کے ساتھ رویے پر غور کرنے کی ترغیب دیتا ہے اور ان کی قدر کرنے کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔ 👍🏽 ✍🏻 📩 📤 🔔
Like | Comment | Save | Share | Subscribe
*•┈━━━━•❄︎•❄︎•━━━━┈•*
Bete ko Naseehat Aur waseeyat/बेटे को नसीहत और वसीयत
एक बाप का अपने बेटे को नसीहत
- बुढ़ापे के दौर और हालात से आज मैं गुजरने वाला हूं तो याद रखना,जिस हाल और जिस वक्त से गुजरने वाला हूं यह दिन तुम्हारे साथ भी आने वाला है!
- मेरा व्यवहार तुम्हें अजीब या गलत लग सकता है।
- लेकिन बेटा, उस समय मुझे तुम्हारे समय और धैर्य की ज़रूरत होगी, ताकि तुम मुझे समझ सको।
- जब मेरे हाथ कांपें और खाना मेरे कपड़ों पर गिर जाए,या जब मैं अपने कपड़े खुद से न पहन पाऊं,
- तो उन दिनों को याद करना जब मैंने तुम्हें वो सब सिखाया था जो आज मैं खुद नहीं कर सकता।
- अगर मैं बार-बार एक ही बात कहूं या तुम्हें बार-बार याद दिलाऊं,
- तो गुस्सा मत करना और मुझे डांटना भी मत।
- याद रखना, जब तुम छोटे थे, मैंने तुम्हारी खुशी के लिए कितनी ही बातें और कहानियां दोहराई थीं।
- तुमने भी मुझसे बार-बार वही सवाल पूछे थे, और मैंने तुम्हें हर बार जवाब दिया था।
- अब जब मैं बूढ़ा हूं, तो मुझे भी वही सब्र चाहिए।
- अगर अब मैं सुंदर नहीं दिखता या मुझसे तुम्हें अच्छी खुशबू नहीं आती,
- तो मुझ पर इल्ज़ाम मत लगाना।
- याद रखना, जब मैं जवान था, मैंने तुम्हें सुंदर और खुशबूदार बनाने के लिए कितनी मेहनत की थी।
- मेरी जवानी की अनजानी और नासमझी पर हंसना मत।
- बल्कि मेरी आंखें और दिमाग बन जाना, ताकि मैं वो सब देख और समझ सकूं जो मुझसे छूट गया।
- बेटा, मैं वही हूं जिसने तुम्हें हर बात सिखाई,
- तुम्हें जिंदगी का सामना करना सिखाया।
- आज अगर तुम मुझे सिखाते हो कि मुझे क्या करना चाहिए,
- तो मुझे उस पर बुरा नहीं लगेगा।
- अगर मेरी याददाश्त कमजोर हो जाए या मेरी बातों में देरी हो,
- तो थकना मत।
- क्योंकि मेरी खुशी अब सिर्फ तुम्हारे साथ रहने में है।
- मुझे सिर्फ उतना ही खर्च करने में मदद करो, जितना मुझे चाहिए।
- मैं अब भी जानता हूं कि मुझे क्या चाहिए।
- जब मेरे पैर मुझे वहां ले जाने में असमर्थ हो जाएं,
- जहां मैं जाना चाहता हूं,
- तो मेरा सहारा बनना और याद रखना,
- कि मैंने तुम्हारा हाथ पकड़ा था ताकि तुम चलना सीख सको।
- आज मेरा हाथ पकड़ने में कभी शर्म महसूस मत करना,
- क्योंकि कल तुम भी किसी का हाथ पकड़ोगे।
- इस उम्र में, मुझे पता है कि मैं तुम्हारी तरह जिंदगी के करीब नहीं हूं,
- लेकिन मैं अपने आखिरी समय का इंतजार कर रहा हूं।
- बेटा, मेरा साथ देना, मेरा विरोध मत करना।
- अगर मेरी कुछ गलतियां तुम्हें याद आएं,तो जान लेना कि मैंने हमेशा तुम्हारी भलाई चाही है।
- मेरी गलतियों को माफ करना और मेरी कमजोरियों को नज़रअंदाज करना।
- खुदा तुम्हें माफ करे और तुम्हें खुश रखे।
- तुम्हारी हंसी और मुस्कान आज भी मुझे उतनी ही खुशी देती है,
- जितनी तब देती थी जब मैं जवान था।
- मुझे अपनी संगत से वंचित मत करना।
- बेटा, जब तुम पैदा हुए थे, तो मैं तुम्हारे साथ था।तो जब मैं मरूं, तो तुम मेरे साथ रहना।
नोट: इस संदेश को दूसरों तक पहुंचाएं ताकि किसी की सोच और जिंदगी बदल सके।
मुख्य बिंदु: हमें मां बाप के साथ क्या करना चाहिए
माता-पिता की कमजोरी को समझें:
जब माता-पिता बूढ़े हो जाते हैं, तो उनका व्यवहार अजीब या अनोखा लग सकता है। लेकिन याद रखें, उन्होंने हमेशा आपकी हर ज़रूरत का ध्यान रखा। उनकी शारीरिक और मानसिक कमजोरी को समझें और उनके साथ धैर्य से पेश आएं।प्यार और सम्मान दिखाएं:
अगर माता-पिता खाने में मदद मांगें या कपड़े पहनने में परेशानी हो, तो बिना झिझक उनकी मदद करें। ये वही माता-पिता हैं जिन्होंने आपके बचपन में आपको सहारा दिया था।उनकी बातें सुनें:
अगर माता-पिता बार-बार वही बातें दोहराएं, तो गुस्सा न करें। उनके साथ प्यार से पेश आएं। याद रखें, उन्होंने भी आपको हर बात कई बार दोहराकर सिखाई थी।गलतियों को माफ करें:
अगर माता-पिता की कोई पुरानी गलती याद आए, तो उन्हें माफ कर दें। जान लें कि उनके हर फैसले में आपकी भलाई ही छुपी थी।उनका साथ दें:
जब माता-पिता बूढ़े होकर चलने-फिरने में असमर्थ हो जाएं, तो उनका हाथ पकड़ें और उनका सहारा बनें। जिस तरह उन्होंने आपके बचपन में आपका हाथ थामा था।उनके साथ समय बिताएं:
जब माता-पिता दुनिया छोड़ने के करीब हों, तो उनके साथ ज्यादा से ज्यादा समय बिताएं। उन्हें महसूस कराएं कि आप उनके साथ हैं।संदेश का सार:
माता-पिता हमारे जीवन का सबसे बड़ा सहारा हैं। उन्होंने अपनी पूरी जिंदगी हमारी परवरिश में लगा दी,किसी चीज का मोहताज न बनाया! जिस तरह उन्होंने हमारी देख भाल की उसी तरह मा बाप भी चाहते है कि हमारी औलाद भी हमारे साथ वैसा ही भलाई और अच्छाई से पेश आए! इसी लिए एक बाप Bete ko Naseehat Aur waseeyat कर रहा है! उनके बढ़ापे में उनका सम्मान करें, उनकी सेवा करें, और उनके साथ समय बिताएं। उनकी खुशियों का ख्याल रखें, क्योंकि यही आपकी असली जिम्मेदारी है।यह संदेश हमें माता-पिता के साथ अच्छे व्यवहार की प्रेरणा देता है और उनकी अहमियत समझने का मौका देता है।
Read This also: Jahannum ke azaab aur sazaayein
*•┈━━━━•❄︎•❄︎•━━━━┈•*
FAQs:
سوال 1: بچوں کو والدین کی خدمت کیوں کرنی چاہیے
جواب:
والدین نے ہماری پرورش کی، ہماری ضروریات پوری کیں، اور ہمیں زندگی کے ہر قدم پر سہارا دیا۔ ان کی خدمت کرنا ہماری اخلاقی اور دینی ذمہ داری ہے، اور یہ اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔
سوال 2: والدین کے ساتھ صبر کا مظاہرہ کیوں ضروری ہے؟
جواب:
بڑھاپے میں والدین جسمانی اور ذہنی طور پر کمزور ہو جاتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کا رویہ کبھی کبھار عجیب لگ سکتا ہے۔ صبر کا مظاہرہ کرنا ان کے احسانات کا بدلہ دینے کا ایک طریقہ ہے اور اس سے ہمیں اللہ کی رضا حاصل ہوتی ہے۔
سوال 3: اگر والدین کوئی غلطی کریں تو اولاد کو کیا کرنا چاہیے؟
جواب:
اولاد کو چاہیے کہ والدین کی غلطیوں کو معاف کرے اور ان کی عزت کرے۔ والدین کا ہر فیصلہ ہماری بھلائی کے لیے ہوتا ہے، چاہے وہ ہمیں اس وقت سمجھ نہ آئے۔
سوال 4: بچوں کو والدین کی باتیں بار بار سننے میں پریشانی کیوں نہیں ہونی چاہیے؟
جواب:
کیونکہ بچپن میں ہم نے بھی والدین سے بار بار سوال کیے اور انہوں نے ہر بار ہمیں محبت سے جواب دیا۔ اب ان کی عمر کے اس حصے میں ہمیں بھی ویسا ہی صبر دکھانا چاہیے۔
سوال 5: اگر والدین خود سے کچھ کام نہ کر سکیں تو بچوں کو کیا کرنا چاہیے؟
جواب:
بچوں کو والدین کی مدد کرنی چاہیے، چاہے وہ کھانے میں ہو، کپڑے پہننے میں یا چلنے پھرنے میں۔ یہی وہ وقت ہے جب ہم ان کا سہارا بن سکتے ہیں، جیسا کہ انہوں نے بچپن میں ہمارا سہارا دیا تھا۔
سوال 6: والدین کی دعاؤں کی اہمیت کیا ہے؟
جواب:
والدین کی دعائیں اولاد کے لیے سب سے بڑی نعمت ہیں۔ یہ دعائیں ہمیں مشکلات سے بچاتی ہیں اور ہماری زندگی میں برکت اور سکون لاتی ہیں۔
سوال 7: والدین کے آخری وقت میں اولاد کا کیا فرض بنتا ہے؟
جواب:
اولاد کو والدین کے آخری وقت میں ان کے ساتھ رہنا چاہیے، ان کا سہارا بننا چاہیے، اور انہیں یقین دلانا چاہیے کہ وہ اکیلے نہیں ہیں۔
جواب:
والدین نے ہماری پرورش کی، ہماری ضروریات پوری کیں، اور ہمیں زندگی کے ہر قدم پر سہارا دیا۔ ان کی خدمت کرنا ہماری اخلاقی اور دینی ذمہ داری ہے، اور یہ اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔
سوال 2: والدین کے ساتھ صبر کا مظاہرہ کیوں ضروری ہے؟
جواب:
بڑھاپے میں والدین جسمانی اور ذہنی طور پر کمزور ہو جاتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کا رویہ کبھی کبھار عجیب لگ سکتا ہے۔ صبر کا مظاہرہ کرنا ان کے احسانات کا بدلہ دینے کا ایک طریقہ ہے اور اس سے ہمیں اللہ کی رضا حاصل ہوتی ہے۔
سوال 3: اگر والدین کوئی غلطی کریں تو اولاد کو کیا کرنا چاہیے؟
جواب:
اولاد کو چاہیے کہ والدین کی غلطیوں کو معاف کرے اور ان کی عزت کرے۔ والدین کا ہر فیصلہ ہماری بھلائی کے لیے ہوتا ہے، چاہے وہ ہمیں اس وقت سمجھ نہ آئے۔
سوال 4: بچوں کو والدین کی باتیں بار بار سننے میں پریشانی کیوں نہیں ہونی چاہیے؟
جواب:
کیونکہ بچپن میں ہم نے بھی والدین سے بار بار سوال کیے اور انہوں نے ہر بار ہمیں محبت سے جواب دیا۔ اب ان کی عمر کے اس حصے میں ہمیں بھی ویسا ہی صبر دکھانا چاہیے۔
سوال 5: اگر والدین خود سے کچھ کام نہ کر سکیں تو بچوں کو کیا کرنا چاہیے؟
جواب:
بچوں کو والدین کی مدد کرنی چاہیے، چاہے وہ کھانے میں ہو، کپڑے پہننے میں یا چلنے پھرنے میں۔ یہی وہ وقت ہے جب ہم ان کا سہارا بن سکتے ہیں، جیسا کہ انہوں نے بچپن میں ہمارا سہارا دیا تھا۔
سوال 6: والدین کی دعاؤں کی اہمیت کیا ہے؟
جواب:
والدین کی دعائیں اولاد کے لیے سب سے بڑی نعمت ہیں۔ یہ دعائیں ہمیں مشکلات سے بچاتی ہیں اور ہماری زندگی میں برکت اور سکون لاتی ہیں۔
سوال 7: والدین کے آخری وقت میں اولاد کا کیا فرض بنتا ہے؟
جواب:
اولاد کو والدین کے آخری وقت میں ان کے ساتھ رہنا چاہیے، ان کا سہارا بننا چاہیے، اور انہیں یقین دلانا چاہیے کہ وہ اکیلے نہیں ہیں۔
Tags
Please don't enter any spam link