Jahannum ke endhan,insaan aur pathar/جہنّم کے ایندھن:انسان اور پتھر
کیوں ہیں Jahannum ke indhan,insaan aur pathar آئیے قران اور حدیث کی روشنی میں دیکھیں. جہنّم ایک ایسی ہولناک حقیقت ہے جس کے بارے میں قرآن و حدیث میں متعدد بار ذکر آیا ہے۔ اس کی شدت، دہشت اور عذاب کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں واضح طور پر اس حقیقت کو بیان فرمایا ہے:
> "اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں، اس پر سخت مزاج، طاقتور فرشتے مقرر ہیں، جو اللہ کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اور جو حکم دیا جائے، اسے بجا لاتے ہیں۔"(سورۃ التحریم: 6)
یہ آیتِ مبارکہ ہمیں نہ صرف جہنّم کے ایندھن کے بارے میں بتاتی ہے بلکہ اس سے بچنے کی تاکید بھی کرتی ہے۔
جہنّم کا ایندھن انسان کیوں؟
![]() |
Jahannum ke indhan,insaan aur pathar |
قرآن میں بار بار ذکر آیا ہے کہ جہنّم میں وہی لوگ ڈالے جائیں گے جو اللہ کی نافرمانی کریں گے، کفر اور شرک کا راستہ اختیار کریں گے، اور اس کے احکامات سے روگردانی کریں گے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
> "بے شک ہم نے بہت سے جن اور انسانوں کو جہنّم کے لیے پیدا کیا، ان کے دل ہیں مگر وہ ان سے سمجھتے نہیں، ان کی آنکھیں ہیں مگر وہ ان سے دیکھتے نہیں، ان کے کان ہیں مگر وہ ان سے سنتے نہیں، وہ چوپایوں کی طرح ہیں، بلکہ ان سے بھی زیادہ گمراہ، یہی لوگ ہیں جو غافل ہیں۔"
(سورۃ الاعراف: 179)
یہ آیت ان لوگوں کی نشان دہی کرتی ہے جو اپنی عقل، بصیرت اور سماعت کے باوجود حق کو قبول نہیں کرتے اور سرکشی میں مبتلا رہتے ہیں۔ یہی لوگ جہنّم کے مستحق ہیں اور وہی اس کا ایندھن بنیں گے۔
Read This Also: Qayamat ka Khaufnak Manzar
پتھر جہنّم کا ایندھن کیوں؟
جہنّم کے ایندھن میں پتھروں کا ذکر ایک اور اہم نکتہ کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ مفسرین کے مطابق یہ عام پتھر بھی ہو سکتے ہیں، اور وہ خاص پتھر بھی جن کی پوجا کی جاتی تھی، یعنی بت۔
قرآن میں ایک اور جگہ ارشاد ہے:
> "بے شک تم اور وہ جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو، سب جہنّم کا ایندھن ہو، تم سب اس میں داخل ہونے والے ہو۔"(سورۃ الانبیاء: 98)
یہ آیت ان لوگوں کو متنبہ کر رہی ہے جو اللہ کے علاوہ بتوں یا کسی اور چیز کی عبادت کرتے ہیں۔ ان کے معبود بھی ان کے ساتھ جہنّم میں جلائے جائیں گے تاکہ وہ جان لیں کہ ان کی پوجا کسی کام نہ آئی۔
جہنّم کی آگ اور اس کی شدت
![]() |
Jahannum ke indhan:insaan aur pathar |
جہنّم کی آگ دنیا کی آگ سے کہیں زیادہ شدید ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
> "تمہاری یہ آگ جو تم جلاتے ہو، جہنّم کی آگ کا سترواں حصہ ہے۔"
(صحیح بخاری: 3265، صحیح مسلم: 2843)
یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ جہنّم کی آگ کی شدت کا ہم دنیا میں تصور بھی نہیں کر سکتے۔
Read This Also: Jahannum ke azaab aur sazaayein
علماء کے اقوال جہنّم کے ایندھن سے متعلق
1. امام ابن کثیرؒ کی تفسیر
امام ابن کثیرؒ فرماتے ہیں کہ جہنّم میں وہی لوگ جلائے جائیں گے جو دنیا میں گناہ اور سرکشی میں مبتلا رہے۔ وہ مزید لکھتے ہیں کہ "پتھروں سے مراد وہ بت بھی ہو سکتے ہیں جن کی دنیا میں عبادت کی جاتی تھی، تاکہ مشرکوں پر مزید ذلت اور حسرت طاری ہو۔"
(تفسیر ابن کثیر، سورۃ التحریم: 6)
2. امام رازیؒ کی تحقیق
امام فخر الدین رازیؒ فرماتے ہیں:
"جہنّم کے ایندھن میں انسانوں کا ہونا ان کے اعمال کی سزا ہے، اور پتھروں کا ہونا اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ دنیا میں جن کی پرستش کی گئی، وہ بھی عذاب میں شریک ہوں گے۔"
(تفسیر مفاتیح الغیب)
3. علامہ قرطبیؒ کا بیان
مشہور مفسر علامہ قرطبیؒ لکھتے ہیں:
"جہنّم میں وہی لوگ جلائے جائیں گے جو اللہ کی نافرمانی کرتے ہیں، اور پتھروں کے ایندھن ہونے کا مقصد یہ ہے کہ جہنّم کی آگ کو مزید شدید بنایا جائے۔"
(تفسیر الجامع لاحکام القرآن)
جہنّم کا خوفناک منظر
1. فرشتے جہنّم پر سخت نگرانی کریں گےاللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: > "اس (جہنّم) پر انیس (19) فرشتے مقرر ہیں۔"(سورۃ المدثر: 30)جہنّم پر مخصوص سخت مزاج فرشتے مقرر ہیں، جو وہاں آنے والوں پر رحم نہیں کریں گے۔2. جہنّم کے شعلے انسانی جسم کو کیسے جلائیں گے؟رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:> "جہنّم کی آگ اتنی شدید ہوگی کہ وہ جسم کی سب تہوں کو جلا دے گی، حتیٰ کہ ہڈیوں تک پہنچ جائے گی۔"(مسند احمد: 7142)3. کفار اور مجرموں کی جہنّم میں سزاجہنّم میں جانے والوں کی حالت یوں بیان کی گئی ہے:> "پھر جن لوگوں نے کفر کیا، ان کے لیے آگ کے کپڑے کاٹے جائیں گے، ان کے سروں پر کھولتا پانی ڈالا جائے گا۔"(سورۃ الحج: 19)اس سے واضح ہوتا ہے کہ جہنّم میں انسان سخت عذاب کا سامنا کریں گے۔
Read This Also: Jahannum se Aazad aankhen
Conclusion:-
اب آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے کہ کیوں Jahannum ke indhan,insaan aur pathar ہیں ـ جہنّم کے ایندھن میں انسانوں اور پتھروں کا ذکر ایک زبردست تنبیہ ہے کہ ہمیں اللہ کی نافرمانی سے بچنا چاہیے۔ نیک اعمال، تقویٰ، اور توبہ کے ذریعے ہم اس ہولناک عذاب سے بچ سکتے ہیں۔ اس خوفناک آگ سے خود بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں.
اللہ تعالیٰ ہمیں اس خوفناک انجام سے محفوظ رکھے اور ہمیں اپنی رحمت کے سائے میں داخل فرمائے۔ آمین۔
👍🏽 ✍🏻 📩 📤 🔔
Like | Comment | Save | Share | Subscribe
FAQs:
1. جہنّم کا ایندھن کیا ہے؟
جواب: جہنّم کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں، جیسا کہ قرآن مجید میں ذکر ہے:
"اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں۔" (سورۃ التحریم: 6)
2. جہنّم میں کون لوگ ڈالے جائیں گے؟
جواب: وہ لوگ جہنّم میں ڈالے جائیں گے جو اللہ کی نافرمانی، کفر، شرک اور گناہ کے راستے پر چلتے ہیں۔ سورۃ الاعراف میں آیا ہے:
"بے شک ہم نے بہت سے جن اور انسانوں کو جہنّم کے لیے پیدا کیا۔" (سورۃ الاعراف: 179)
3. جہنّم کے ایندھن میں پتھروں کا کیا مطلب ہے؟
جواب: مفسرین کے مطابق یہ عام پتھر بھی ہو سکتے ہیں اور وہ بت بھی جن کی دنیا میں عبادت کی جاتی تھی، جیسا کہ قرآن میں ہے:
"بے شک تم اور وہ جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو، سب جہنّم کا ایندھن ہو۔" (سورۃ الانبیاء: 98)
4. جہنّم کی آگ دنیا کی آگ سے کتنی شدید ہے؟
جواب: نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"تمہاری یہ آگ جو تم جلاتے ہو، جہنّم کی آگ کا سترواں حصہ ہے۔" (صحیح بخاری: 3265، صحیح مسلم: 2843)یعنی جہنّم کی آگ دنیا کی آگ سے 70 گنا زیادہ شدید ہوگی۔
5. جہنّم پر کون فرشتے مقرر ہیں؟
جواب: جہنّم پر سخت مزاج اور طاقتور فرشتے مقرر ہیں جو اللہ کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے، جیسا کہ سورۃ التحریم میں ذکر ہے:
"اس پر سخت مزاج، طاقتور فرشتے مقرر ہیں۔" (سورۃ التحریم: 6)
6. جہنّم میں عذاب کی شدت کیسی ہوگی؟
جواب: جہنّم میں عذاب بہت شدید ہوگا، مثلاً:
لوگوں کو آگ کے کپڑے پہنائے جائیں گے۔ (سورۃ الحج: 19)
کھولتا پانی ان کے سروں پر ڈالا جائے گا۔
جسم کی تمام تہیں جل کر ہڈیوں تک پہنچ جائیں گی۔ (مسند احمد: 7142)
7. جہنّم سے بچنے کا کیا طریقہ ہے؟
جواب: جہنّم سے بچنے کے لیے ہمیں اللہ کی اطاعت، تقویٰ، نیک اعمال، توبہ، اور ایمان کو اپنانا ہوگا۔ جیسا کہ قرآن کہتا ہے:
"اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ۔" (سورۃ التحریم: 6)
8. جہنّم میں کفار اور ان کے معبودوں کے ساتھ کیا ہوگا؟
جواب: جو لوگ اللہ کے سوا کسی اور کی عبادت کرتے تھے، ان کے معبود بھی ان کے ساتھ جہنّم میں ڈالے جائیں گے تاکہ وہ دیکھ لیں کہ ان کی پوجا کسی کام نہ آئی۔ (سورۃ الانبیاء: 98)
9. جہنّم میں مجرموں کے ساتھ فرشتوں کا رویہ کیسا ہوگا؟
جواب: جہنّم پر مقرر فرشتے سخت مزاج اور بے رحم ہوں گے۔ وہ اللہ کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اور مجرموں پر کوئی رحم نہیں کریں گے۔ (سورۃ المدثر: 30)
10. جہنّم کا ذکر کرنے کا مقصد کیا ہے؟
جواب: جہنّم کا ذکر عبرت، تنبیہ اور نصیحت کے لیے کیا گیا ہے تاکہ لوگ اللہ کی نافرمانی سے بچیں اور آخرت کی فکر کریں۔
Please don't enter any spam link