Gunaahon se Nijaat/گُناہوں سے نجات
زندگی میں ہر انسان گناہ کرتا ہے، مگر بہترین انسان وہی ہے جو گناہ کے بعد اللہ کی طرف رجوع کرے، معافی مانگے، اور دوبارہ سیدھے راستے پر چلنے کی کوشش کرے یہی Gunaahon se Nijaat کاذریعہ ہے۔ اور یہی پیغام شیخ ابراہیم بن ادہم نے ایک بوڑھے شخص کو دیا، جو اپنے گناہوں سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتا تھا۔
پہلی نصیحت: اگر گناہ کرنا چاہتے ہو، تو اللہ کا رزق چھوڑ دو
ایک بوڑھے شخص نے شیخ ابراہیم ادہم کی خدمت میں عرض کی کہ میں بہت گنہ گار اور بدکردار ہوں۔ لاکھ چاہتا ہوں کہ گناہ نہ کروں۔ مگر اپنے نفس پر قابو نہیں رہتا۔ مہربانی فرما کر مجھے کوئی ایسی نصیحت کیجیے کہ اس سے میرا دل نرم پڑ جائے اور میری یہ بری عادت جاتی رہے اور Gunaahon se Nijaat بھی ملے۔
ابراہیم ادہم نے جواب دیا،
جس وقت تم گناہ کرنا اور خدا کے گناہ گار بننا چاہو، اس وقت ارادہ کر لو کہ اب خدا کا رزق نہ کھائو گے۔یہ سن کر بوڑھے نے حیران ہو کر کہا:"اگر اللہ کا رزق نہ کھاؤں، تو پھر کیا کھاؤں؟"
شیخ نے جواب دیا:
"پھر یہ کتنی بری بات ہے کہ تم اللہ کا رزق کھاؤ اور اس کے احکام کی نافرمانی کرو!"
یہ نصیحت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ہم جو بھی کھاتے پیتے ہیں، وہ سب اللہ کا دیا ہوا ہے۔ اس کے باوجود، اگر ہم اس کی نافرمانی کریں، تو کیا یہ ناشکری نہیں؟
Read This Also: Qayamat ka Khaufnak Manzar part:1
دوسری نصیحت: اگر گناہ کرنا چاہتے ہو، تو اللہ کی زمین چھوڑ دو
بوڑھے نے درخواست کی کہ ایک اور نصیحت کیجئے
شیخ نے فرمایا:"جس وقت گناہ کا ارادہ کرو، تو اللہ کی زمین سے باہر نکل جاؤ!"بوڑھے نے حیرت سے پوچھا:"یہ کیسے ممکن ہے؟ اگر میں اللہ کی زمین سے باہر نہ جاؤں، تو کہاں جاؤں؟"شیخ نے جواب دیا:"پھر یہ کتنی بری بات ہے کہ تم اللہ کی زمین میں رہو اور اس کے حکم کی خلاف ورزی کرو!"
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ:
وَأَرْضُ اللَّهِ وَاسِعَةٌ ۗ إِنَّمَا يُوَفَّى الصَّابِرُونَ أَجْرَهُم بِغَيْرِ حِسَابٍ(اور اللہ کی زمین وسیع ہے، صبر کرنے والوں کو ان کا اجر بے حساب دیا جائے گا۔)— (سورۃ الزمر 39:10)
زمین کو اللہ نے انسانوں کے لیے بنایا
هُوَ ٱلَّذِى جَعَلَ لَكُمُ ٱلْأَرْضَ ذَلُولًۭا فَٱمْشُوا۟ فِى مَنَاكِبِهَا وَكُلُوا۟ مِن رِّزْقِهِۦ ۖ وَإِلَيْهِ ٱلنُّشُورُ
(وہی ہے جس نے تمہارے لیے زمین کو تابع کر دیا، پس تم اس کے راستوں میں چلو اور اس کے رزق میں سے کھاؤ، اور اسی کی طرف (تمہیں) لوٹ کر جانا ہے۔)— (سورۃ الملک 67:15)
یہ نصیحت ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ ہم جہاں بھی جائیں، اللہ کی حکومت اور قبضے سے باہر نہیں جا سکتے۔ پھر کیوں نہ اسی کی اطاعت کریں؟
تیسری نصیحت: اگر گناہ کرنا چاہتے ہو، تو ایسی جگہ کرو جہاں اللہ نہ دیکھ سکے
بوڑھے نے ایک اور نصیحت کی درخواست کی، تو شیخ نے فرمایا:
"اگر گناہ کرنا ہے، تو ایسی جگہ چھپ کر کرو جہاں اللہ تمہیں نہ دیکھ سکے!"بوڑھے نے فوراً جواب دیا:"یہ تو ممکن ہی نہیں! اللہ ہر چیز کو دیکھتا ہے!"شیخ نے فرمایا:"پھر یہ کتنی بری بات ہے کہ تم اس کا رزق کھاتے ہو، اس کی زمین پر رہتے ہو، اور جانتے بوجھتے ہوئے گناہ کرتے ہو، حالانکہ وہ تمہیں دیکھ رہا ہے!"
قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"إِنَّ اللَّـهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا" (النساء: 1)
"بے شک اللہ تم پر نگہبان ہے۔"
یہ آیت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ہم جہاں بھی جائیں، جو بھی کریں، اللہ ہمیں دیکھ رہا ہے۔
Read This Also: Qayamat ka Khaufnak Manzar Part:2
چوتھی نصیحت: موت کے وقت مہلت مانگ لینا
بوڑھے نے فرمایا چوٹھی نصیحت کیا ہے ؟
شیخ نے فرمایا:"جس وقت ملک الموت (موت کا فرشتہ) آئے، تو اس سے کہنا کہ مجھے تھوڑا وقت دے دو تاکہ میں توبہ کرلوں!" اور قیامت کی تیاری سے فارغ ہو سکوںبوڑھے نے افسردہ ہو کر کہا:"یہ کیسے ممکن ہے؟ ملک الموت مجھے وقت نہیں دے گا!"شیخ نے فرمایا:"پھر یہ کتنی بری بات ہے کہ تم اپنی زندگی میں توبہ کا وقت ضائع کر رہے ہو، جبکہ تمہیں معلوم ہے کہ موت کسی بھی وقت آسکتی ہے!"
قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
"حَتَّىٰ إِذَا جَاءَ أَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ رَبِّ ارْجِعُونِ (99) لَعَلِّي أَعْمَلُ صَالِحًا فِيمَا تَرَكْتُ كَلَّا إِنَّهَا كَلِمَةٌ هُوَ قَائِلُهَا" (المؤمنون: 99-100)
"یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کے پاس موت آتی ہے، تو وہ کہتا ہے: اے میرے رب! مجھے واپس بھیج دے، تاکہ میں نیک عمل کر لوں۔ ہرگز نہیں! یہ صرف ایک بات ہے جو وہ کہہ رہا ہے۔"
توبہ کا دروازہ ہمیشہ کھلا ہے
یہ نصیحتیں سننے کے بعد بوڑھا شخص ہدایت کی روشنی میں آگیا اور نیکوکاروں میں شامل ہوگیا۔ لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ہم سب انسان ہیں، اور ہم سب غلطیاں کرتے ہیں۔ مگر سب سے بہترین انسان وہ ہے جو گناہ کے بعد اللہ کی طرف رجوع کرے اور توبہ کرے۔Gunaahon se Nijaat پاۓ ۔
یہ بات یاد رہے کہ انبیاء کے علاوہ کوئی معصوم عن الخطاء نہیں ہوتا، اور باقی انسان اس زمین پر رہتے ہوئے گناہوں میں ملوث نہ ہوں یہ ہو نہیں سکتا، گناہ ہو جاتے ہیں، ہاں البتہ گناہ کو گناہ سمجھنا چاہئے، اس کی تشہیر نہ کی جائے، اور اللہ سے معافی بھی مانگتے رہنا چاہئے۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
"قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللَّـهِ ۚ إِنَّ اللَّـهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا" (الزمر: 53)"اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے، اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو جاؤ، بے شک اللہ تمام گناہوں کو بخش دیتا ہے۔"
اور
وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللَّـهَ فَاسْتَغْفَرُوا لِذُنُوبِهِمْ وَمَن يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا اللَّـهُ وَلَمْ يُصِرُّوا عَلَىٰ مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ ﴿١٣٥﴾۔۔۔سورة آل عمرانترجمه: جب ان سے کوئی ناشائستہ کام ہو جائے یا کوئی گناه کر بیٹھیں تو فوراً اللہ کا ذکر اور اپنے گناہوں کے لئے استغفار کرتے ہیں، فیالواقع اللہ تعالیٰ کے سوا اور کون گناہوں کو بخش سکتا ہے؟ اور وه لوگ باوجود علم کے کسی برے کام پر اڑ نہیں جاتے
تو لہذا گناہ تو ہوں گے لیکن گناہوں کی معافی مانگتے رہنا چاہئے اور گناہوں پر شرمندہ ہوتے رہنا چاہئے۔Gunaahon se Nijaat پانے کی کوشش کرتے رہنا چاہیے۔اللہ تعالیٰ ہمارے صغیرہ و کبیرہ گناہوں کو معاف فرمائے
اللہ تعالیٰ ہمیں ہمیشہ توبہ کرنے اور نیک اعمال کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!
Read This Also: Sawab kamane aur Gunaah mitane wali nekiyan
(Conclusion):
یہ دنیا آزمائش کی جگہ ہے، اور ہر انسان سے کبھی نہ کبھی گناہ سرزد ہو جاتا ہے۔ لیکن بہترین انسان وہی ہے جو اپنی غلطیوں کو تسلیم کرے، اللہ سے معافی مانگے اور آئندہ نیکی کا راستہ اختیار کرے۔Gunaahon se Nijaat پاۓ ۔شیخ ابراہیم ادہم کی نصیحتوں میں ہمیں یہی سبق ملتا ہے کہ اگر ہم اللہ کے دیے ہوئے رزق پر پل رہے ہیں، اسی کی زمین پر رہ رہے ہیں اور اس کی نظروں سے چھپ نہیں سکتے، تو ہمیں چاہیے کہ اس کے احکامات کی پابندی کریں اور گناہوں سے بچنے کی کوشش کریں۔
قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے:
"وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللَّـهَ فَاسْتَغْفَرُوا لِذُنُوبِهِمْ" (آل عمران: 135)
"اور جب وہ کوئی برائی کر بیٹھتے ہیں یا اپنی جانوں پر ظلم کر لیتے ہیں تو فوراً اللہ کو یاد کرتے ہیں اور اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں۔"
لہٰذا، اگر کبھی گناہ ہو جائے، تو اس پر ڈٹے رہنے کے بجائے فوراً رجوع الی اللہ کریں۔ اللہ کی رحمت بے حد وسیع ہے، اور وہ ہر وقت اپنے بندوں کی توبہ قبول کرنے کے لیے تیار ہے۔
👍🏽 ✍🏻 📩 📤 🔔
Like | Comment | Save | Share | Subscribe
FAQs:
سوال 1: اگر کوئی شخص بار بار گناہ کرتا ہے اور پھر توبہ کرتا ہے، تو کیا اللہ اسے معاف کرے گا؟
جواب: جی ہاں! اللہ تعالیٰ بے حد رحیم ہے اور بار بار توبہ قبول کرتا ہے، جب تک کہ انسان اخلاص کے ساتھ معافی مانگے اور گناہ ترک کرنے کی نیت کرے۔ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:
"جو شخص اخلاص کے ساتھ توبہ کرے، اللہ تعالیٰ اسے معاف فرما دیتا ہے، چاہے وہ بار بار گناہ کرے۔" (مسلم)
سوال 2: کیا انسان ایسا وقت جان سکتا ہے جب اس کی توبہ قبول ہو جائے گی؟
جواب: نہیں، انسان یہ نہیں جان سکتا، لیکن ہمیں یقین رکھنا چاہیے کہ اگر ہم دل سے توبہ کریں گے تو اللہ تعالیٰ ضرور قبول فرمائے گا، کیونکہ وہ خود فرماتا ہے:
"إِنَّ اللَّـهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا" (الزمر: 53)
"بے شک اللہ تمام گناہوں کو بخش دیتا ہے۔"
سوال 3: گناہوں سے بچنے کے لیے کیا طریقہ اختیار کیا جائے؟
جواب: گناہوں سے بچنے کے لیے پانچ اہم باتوں پر عمل کرنا چاہیے:
اللہ کا خوف دل میں پیدا کریں کہ وہ ہمیں ہر وقت دیکھ رہا ہے۔
اچھے لوگوں کی صحبت اختیار کریں جو نیکی کی طرف مائل کریں۔
نماز اور ذکرِ الٰہی کی پابندی کریں، کیونکہ یہ دل کو پاک کرتی ہے۔
گناہوں کے اسباب سے دور رہیں یعنی برے ماحول اور بری صحبت سے بچیں۔
توبہ کرتے رہیں کیونکہ انسان کمزور ہے اور صرف اللہ کی مدد سے ہی گناہوں سے بچ سکتا ہے۔
Please don't enter any spam link