Dusron ke kamzor pahluon ko mat chheren/دوسروں کے کمزور پہلوؤں کو مت چھیڑیں
ہم سب انسان ہیں، اور ہر انسان کی زندگی میں کچھ کمزوریاں یا نازک پہلو ہوتے ہیں۔اِس لئے Dusron ke kamzor pahluon ko mat chheren. یہ وہ چیزیں ہیں جو یا تو ماضی کے تجربات سے جڑی ہوتی ہیں یا پھر وہ حالات جو دل و دماغ پر گہرے اثرات چھوڑ چکے ہوتے ہیں۔ ان کمزوریوں کو جان بوجھ کر چھیڑنا یا ان کا مذاق بنانا نہ صرف غیر اخلاقی ہے بلکہ یہ کسی کے دل کو شدید دکھ بھی پہنچا سکتا ہے۔
دوسروں کے کمزور پہلوؤں کو مت چھیڑیں
کیا یہ ضروری ہے کہ ہم ہر ملاقات میں، ہر بات میں, ہر ٹیلیفونک گفتگو میں دوسرے کے کمزور پہلوؤں کو ہی چھیڑیں ؟ 😥 ہماری زندگی میں بہت سی ایسی باتیں ہوتی ہیں جو کسی کے دل کو چُھو سکتی ہیں، لیکن کبھی کبھی ہم اپنی لاعلمی یا جذبات کی رو میں دوسروں کے کمزور پہلوؤں کو چھیڑ بیٹھتے ہیں۔ یہ رویہ نہ صرف ہمارے تعلقات کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ سامنے والے شخص کے دل میں گہرے زخم بھی چھوڑ دیتا ہے۔
جیسے کہ یہ کُچّھ باتیں ہیں جو ہم وقتاً فوقتاً ایک دوسرے سے ملتے وقت کیا کرتے ہیں.
• تمہاری بچی کا ابھی تک رشتہ نہیں ہوا؟
• بچے کو نوکری نہیں ملی؟
• تمہاری شادی کو اتناااا عرصہ ہو گیا ابھی تک کوئی خوشخبری نہیں سنا رہے؟
• پانچ سالوں میں بس ایک ہی بچہ/بچی؟ یارررر آگے کا بھی سوچو ۔۔۔!!
• رشتے سے انکار کر دیا کیوں بھئی کیوں؟
• اللّٰہ یہ تمہارے چہرے پہ اتنے دانے کیوں نکل آۓ؟ پہلے تو اتنا پیارا سا چہرہ تھا۔
• اتنے موٹے کیوں ہو گئے ہو؟ پہلے اتنا بہترین جسم تھا تمہارا ۔۔!
• ہاااااا یہ تمہارے بالوں کو کیا ہو گیا ہے؟
ذرا ٹھرئیے!!!!
رکئیے....!!!
ذرا سوچئے!!!
آپ کے پاس اگر یہ سب نعمتیں ہیں تو کیا اس میں آپ کا اپنا کمال ہے؟
آپ کے بچہ یا بچی کا رشتہ ہو گیا تو کیا آپ کا اپنا کمال ہے؟؟؟
آپ کے بچے اعلیٰ عہدوں پہ نوکریوں پہ لگ گئے آپ کا اپنا کمال ہے؟
نہیں بالکل بھی نہیں کیونکہ وہ ایک ذات اوپر موجود ہے جو جانتی ہے کہ کونسی چیز کس انسان کو کس وقت میں دینی ہے ۔ وہ ذات جانتی ہے کس کے صبر کو کس طرح ٹیسٹ کرنا ہے۔ اور کس کے شکر کو کس طرح جانچنا ہے ۔
لہٰذا یہ آپ کا کام نہیں ہے...!!!
اور کیا کبھی آپ کو یہ سوال کرتے ہوئے اگلے کے چہرے کی اذیت نظر نہیں آتی؟؟؟
کیا اس کی بے بسی آپ دیکھتے نہیں ؟
یقیناً .... سب کو نظر آتی ہو گی لیکن کچھ لوگ محض اپنے چسکے اور اپنے دل کی اس فضول ترین تسکین کے لئے ایسا کرتے ہیں۔ کسی کے بچے کے منفی پہلوؤں کو کبھی بھی نہیں اچھالنا۔ نہ ایسی چیزوں کے بارے میں سوال کرنے ہیں جن کا تعلق انسان کی قسمت کے ساتھ ہوتا ہے۔ (رشتہ کیوں نہیں ہو رہا، کیوں ٹوٹ گیا، نوکری نہیں ملی ) میرے سامنے بیٹھ کے جب کوئی دوسرا اس معاملے کے بارے میں سوال و جواب کرتا ہے تو سامنے والے چہرے کی اذیت نہیں دیکھی جاتی ۔ سوال کرنے والا اتنا بے حس کیوں ہو جاتا ہے؟
اگر ان سب چیزوں کا ڈیپریشن ہوتے ہوئے بھی آپ سے کوئی ملاقات کرنے آ جائے یا آپ سے فون پہ رابطہ کر لے تو ضروری ہے کہ آپ اس کے اُس ڈیپریشن میں اضافے کا ہی باعث بنیں؟
ہو سکتا ہے اس نے Relax ہونے کے لئے آپ سے ملاقات رکھی ہو یا فون کیا ہو ۔
براہِ کرم تکلیف کا باعث مت بنیں۔ اسے تسلیاں بھی مت دیں، جب تک وہ خود اپنا مسئلہ آپ سے ڈسکس نہ کرے۔ بلکہ آپ کسی بھی طرح اس موضوع کو مت چھیڑیں۔
ہر ملاقات میں ایک ہی سوال مت کریں (رشتہ نہیں ہوا، بچہ نہیں ہوا، نوکری نہیں ملی، گھر نہیں خریدا ابھی تک؟؟؟؟ وغیرہ وغیرہ) آپ کو عقل استعمال کرنی چاہیئے اور سوچنا چاہیئے کہ جو بھی ہو گا آپ کو وہ خود بتا دیں گے۔ بار بار پوچھنے کا مقصد؟
اگر آپ کے ساتھ ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہے تو سوالات کرنے سے پہلے اپنی ذات کو خود اس جگہ پہ رکھ کے سوچئے شاید آپ کچھ سمجھ پائیں۔
آسانیاں کیجیئے،
محبتیں بانٹیے
پرسکون رہیے اور
پرسکون رہنے دیجیے
Read This Also: Achhe Aur Bure Amal
ایک سبق آموز مثال
لیکن ایک دن ان کے استاد نے ایک سبق آموز بات کہی۔ انہوں نے کلاس میں سب کو ایک کاغذ دیا اور کہا کہ اس پر وہ چیزیں لکھیں جو انہیں دوسروں کی طرف سے دی گئی تکلیف کے بارے میں یاد ہیں۔ پھر اس کاغذ کو موڑ کر پھینکنے کو کہا۔
پھر استاد نے انہیں کہا کہ اب اسے سیدھا کریں اور دیکھیں کہ کیا وہ ویسا ہی صاف ہو سکتا ہے جیسا پہلے تھا۔ بچوں نے جواب دیا کہ یہ ناممکن ہے۔ استاد نے کہا، "یہی حال دل کا ہوتا ہے۔ اگر تم دوسروں کے کمزور پہلوؤں پر چوٹ کرو گے تو یہ ان کے دل پر نشان چھوڑ دے گا، جو آسانی سے مٹ نہیں سکتا۔"یہ سبق ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ کسی کی کمزوری پر انگلی اٹھانے سے پہلے یہ سوچ لیں کہ اگر کوئی آپ سے ایسا کرے تو آپ کو کیسا محسوس ہوگا۔
ایک حقیقت پسند مثال:
یہاں علی کا ارادہ احمد کو نیچا دکھانے کا نہیں تھا، لیکن اس کے الفاظ نے احمد کی خوداعتمادی کو متاثر کیا۔ یہی وہ لمحہ ہے جہاں ہمیں سمجھنا چاہیے کہ دوسروں کے کمزور پہلوؤں کو چھیڑنا، چاہے غیر ارادی طور پر ہی کیوں نہ ہو، غلط ہے۔
کمزوریوں کو چھیڑنا کیوں نقصان دہ ہے؟
1. دل آزاری: کسی کی کمزوری پر بات کرنا اس کے دل کو دکھ پہنچا سکتا ہے اور اسے شرمندہ کر سکتا ہے۔
2. تعلقات میں دراڑ: ایسے جملے تعلقات میں دوریاں پیدا کر سکتے ہیں۔
3. ذہنی دباؤ: حساس لوگ ایسی باتوں کو دل پر لے لیتے ہیں، جو ان کے ذہنی سکون کو خراب کر سکتی ہیں۔
Read This Also: Jahannum ke azaab
کیا کریں؟
1. سوچ سمجھ کر بولیں: بات کرنے سے پہلے سوچیں کہ کیا آپ کے الفاظ کسی کو تکلیف تو نہیں دیں گے۔
2. حوصلہ افزائی کریں: دوسروں کی کمزوریوں کو چھیڑنے کے بجائے، ان کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ وہ اپنی مشکلات پر قابو پا سکیں۔
3. ہم دردی دکھائیں: لوگوں کے ساتھ ان کے حالات کو سمجھتے ہوئے بات کریں۔
کمزوریوں کو سمجھیں، نہ کہ ان پر تنقید کریں
کسی کی کمزوری کا ذکر کرنے سے پہلے ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ اگر ہم ان کی جگہ ہوتے تو کیسا محسوس کرتے۔ ہر انسان اپنی لڑائی لڑ رہا ہوتا ہے، اور ہمیں اس کی مدد کرنی چاہیے، نہ کہ اس کے زخموں پر نمک چھڑکنا۔اسی لئے مناسب یہی ہے کہ Dusron ke kamzor pahluon ko mat chheren بلکہ اُس کا ہمدرد بنے اُس کو سمجھیں.اِس سے متعلق اللّٰہ تعالیٰ کا فرمان بھی پڑھ لیں
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے:
"اے ایمان والو! نہ مرد دوسرے مردوں کا مذاق اڑائیں، ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں، اور نہ عورتیں عورتوں کا مذاق اڑائیں، ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں۔" (سورۃ الحجرات: 11)
یہ آیت ہمیں صاف الفاظ میں دوسروں کا مذاق اڑانے یا ان کی کمزوریوں کو چھیڑنے سے منع کرتی ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے بھی فرمایا:
"مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔"
(بخاری و مسلم)
👍🏽 ✍🏻 📩 📤 🔔
Like comment save share subscribe
Conclusion:
دوسروں کے کمزور پہلوؤں کو چھیڑنا نہ صرف غیر اخلاقی ہے بلکہ یہ ہمارے کردار کی عکاسی بھی کرتا ہے۔ بہتر یہی ہے کہ ہم دوسروں کو نیچا دکھانے کے بجائے ان کی مدد کریں اور ان کی حوصلہ افزائی کریں۔ یاد رکھیں، الفاظ میں بہت طاقت ہوتی ہے، ان کا صحیح استعمال کریں تاکہ آپ کی باتیں دل کو جوڑنے کا ذریعہ بنیں، نہ کہ توڑنے کا۔ ہمیں چاہیے کہ دوسروں کی کمزوریوں کا احترام کریں اور ان کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ ان پر قابو پا سکیں۔ ایک مہذب اور اچھے انسان کی پہچان یہی ہے کہ وہ دوسروں کے درد کو محسوس کرے اور ان کے لیے آسانیاں پیدا کرے۔اسی لئے Dusron ke kamzor pahluon ko mat chheren بلکہ آسانیوں کا معاملہ کریں.
یاد رکھیں:
کسی کی کمزوری پر ہنسنا آسان ہے، لیکن اس کے ساتھ کھڑے ہو کر اسے مضبوط کرنا انسانیت کی اصل معراج ہے۔ ایک دوسرے سے ملتے وقت ہمیشہ اچھے الفاظ کا چناؤ اور استعمال کریں.FAQs:
جواب: دوسروں کے کمزور پہلوؤں کو چھیڑنے سے ان کے دل کو تکلیف پہنچتی ہے، ان کی خوداعتمادی متاثر ہوتی ہے، اور تعلقات میں دراڑ آ سکتی ہے۔ یہ رویہ ان کے ذہنی سکون کو خراب کر سکتا ہے اور نفرت یا بدگمانی کو جنم دے سکتا ہے۔
سوال 2: اگر کسی کی کمزوری کا علم ہو تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
جواب: اگر کسی کی کمزوری کا علم ہو تو ہمیں اسے چھیڑنے کے بجائے اس کی مدد کرنی چاہیے یا حوصلہ افزائی کرنی چاہیے تاکہ وہ اپنی کمی پر قابو پا سکے۔ انسانیت اور ہمدردی کا مظاہرہ کرنا بہتر ہے۔
سوال 3: کسی کو مذاق میں کمزوری پر چھیڑنے سے کیا اثر پڑتا ہے؟
جواب: مذاق میں بھی کسی کی کمزوری پر چھیڑنا اس کے دل کو گہرا دکھ دے سکتا ہے۔ سامنے والا شخص مذاق کے طور پر بات کو نہ لے اور وہ بات اس کے ذہن میں گہرے زخم کی طرح محفوظ ہو سکتی ہے۔
سوال 4: کیا دوسروں کی کمزوری پر بات کرنا ہماری شخصیت کو متاثر کرتا ہے؟
جواب: جی ہاں، دوسروں کی کمزوری پر بات کرنا ہماری شخصیت کو منفی طور پر ظاہر کرتا ہے۔ یہ ہمیں بے حس، غیر اخلاقی اور بے رحم ظاہر کرتا ہے، جو ہماری سماجی ساخ کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
سوال 5: اسلام اس بارے میں کیا تعلیم دیتا ہے؟
جواب: اسلام دوسروں کے عیب چھپانے اور ان کی مدد کرنے کی تعلیم دیتا ہے۔ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا: "جو شخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی کرے گا۔" (صحیح بخاری)۔ دوسروں کی کمزوریوں پر بات کرنا گناہ اور ناپسندیدہ عمل ہے۔
سوال 6: اگر کوئی ہمیں ہماری کمزوریوں پر چھیڑے تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
جواب: اگر کوئی ہماری کمزوری پر بات کرے تو ہمیں صبر کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور اس شخص سے نرمی سے بات کر کے اس بات کی وضاحت کرنی چاہیے کہ اس کے الفاظ نے ہمیں تکلیف پہنچائی ہے۔ اس سے رشتے کو بہتر بنانے کا موقع مل سکتا ہے۔
سوال 7: کمزوریوں کو چھیڑنے کے بجائے ہمیں کیا رویہ اختیار کرنا چاہیے؟
جواب: ہمیں دوسروں کی کمزوریوں پر بات کرنے کے بجائے ان کی خوبیوں کو سراہنا چاہیے، ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے، اور ان کی مشکلات کو دور کرنے میں مدد کرنی چاہیے۔ یہ رویہ تعلقات کو مضبوط بناتا ہے۔
سوال 8: اگر کوئی بار بار کمزوری چھیڑنے کی عادت رکھتا ہو تو کیا کریں؟
جواب: اگر کوئی بار بار ایسا کرے تو آپ نرمی اور حکمت سے اس سے بات کریں اور سمجھانے کی کوشش کریں کہ یہ رویہ تکلیف دہ ہے۔ اگر وہ باز نہ آئے تو ایسے شخص سے فاصلہ رکھنا بہتر ہے۔
Please don't enter any spam link