Qayamat ka Khaufnak Manzar
سورہ الانفطار قرآن پاک کے 30ویں پارے کی مکی سورہ ہے، جس میں 19 آیات ہیں۔ یہ سورہ Qayamat ka Khaufnak Manzar اور اس دن کے واقعات کو بیان کرتی ہے جب کائنات کا نظام درہم برہم ہو جائے گا۔ اس میں انسان کو اس کے اعمال کے حساب کتاب اور جزا و سزا کے لیے تیار رہنے کی تاکید کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنی قدرت، انسان کی تخلیق کی بہترین صورت اور فرشتوں کی ذمہ داریوں کا ذکر کرتے ہوئے انسان کو اس کی غفلت سے جھنجھوڑتے ہیں۔ یہ سورہ ہمیں اس حقیقت کا شعور دیتی ہے کہ قیامت کے دن صرف اللہ کا حکم چلے گا، اور ہر انسان اپنے اعمال کا جواب دہ ہوگا۔
قیامت کا منظر:
یہ وہ دن ہوگا جو Qayamat ka Khaufnak Manzar ہوگا.جب زمین اور آسمان اپنی حدیں پار کر جائیں گے، پہاڑ ریت کی طرح بکھر جائیں گے، سمندر اپنی حدوں سے باہر ہو جائیں گے، اور سورج اپنی جگہ سے ہٹ جائے گا۔ ستارے جھڑ جائیں گے,زمین اپنے اندر سبھی چیزوں کو باہر پھینک دیگی یہاں تک کہ سبھی مردے قبر سے نکال پڑیں گے.انسان اپنے اعمال کا حساب دیتے ہوئے کھڑا ہوگا، جہاں نہ کوئی دوست مدد کرے گا اور نہ ہی رشتے پہچانے جائیں گے۔ یہ دن انسان کی آخری منزل کا فیصلہ کرے گا – جنت یا جہنم۔ قیامت کا یہ منظر دل دہلا دینے والا ہوگا، جو ہمیں اپنی زندگی پر غور کرنے اور اپنے اعمال کو درست کرنے کی نصیحت دیتا ہے۔
نوٹ:
یاد رکھیں! فیصلے کا دن (قیامت) کوئی خیالی یا من گھڑت کہانی نہیں ہے بلکہ ایک حقیقت ہے جو ضرور پیش آئے گی، کیونکہ یہ اللہ کا فرمان اور وعدہ ہے، اور اللہ کا وعدہ کبھی جھوٹا نہیں ہو سکتا۔
Read This Also: Jahannum ke azaab aur sazaayein
سورہ الانفطار کے خاص نکات
1. قیامت کے ہولناک مناظر
- آسمان کا پھٹ جانا۔
- ستاروں کا جھڑ جانا۔
- سمندروں کا ابل پڑنا۔
- قبروں کا کھل جانا اور اعمال کا ظاہر ہونا۔
2. انسان کی غفلت پر سوال
- انسان اپنے رب سے غافل کیوں ہے؟
- اللہ نے انسان کو بہترین شکل و صورت میں پیدا کیا۔
- رب کی نعمتوں کو یاد دلایا گیا۔
3. اعمال کے نگراں فرشتے
- ہر انسان کے اعمال کو فرشتے محفوظ کر رہے ہیں۔
- ہر نیک و بد عمل کا ریکارڈ رکھا جا رہا ہے۔
4. نیک اور بد لوگوں کا انجام
- نیک لوگ جنت میں داخل ہوں گے۔
- گناہ گار لوگ جہنم میں جائیں گے۔
5. قیامت کے دن کا ذکر
- قیامت انصاف کا دن ہوگا۔
- تمام فیصلے اللہ کے حکم کے مطابق ہوں گے۔
اس دن کسی کو کسی کی مدد کا اختیار نہیں ہوگا۔
یہ سورہ ہمیں قیامت کے دن کی ہولناکیوں پر غور کرنے، اپنی زندگی کا محاسبہ کرنے، اور نیکی و شکر گزاری کی طرف مائل ہونے کی دعوت دیتی ہے۔
Read This Also: Bandon ki Allah se Sulah
سورہ الانفطار: قیامت کا منظر،مختصر وضاحت اور ترجمہ
1. اِذَا السَّمَاءُ انفَطَرَتْ
جب آسمان پھٹ جائے گا۔2. وَاِذَا الْكَوَاكِبُ انتَثَرَتْ
یہ قیامت کے دن کا منظر پیش کرتا ہے جب آسمان اپنی موجودہ شکل میں نہیں رہے گا اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جائے گا۔
اور جب ستارے جھڑ جائیں گے۔3. وَاِذَا الْبِحَارُ فُجِّرَتْ
ستارے اپنی جگہ چھوڑ کر بکھر جائیں گے، جو کائنات کے نظام کے خاتمے کی علامت ہوگی۔
اور جب سمندر پھاڑ دیے جائیں گے۔4. وَاِذَا الْقُبُورُ بُعْثِرَتْ
سمندروں کا پانی ابل پڑے گا یا ایک دوسرے میں مل کر تباہی مچائے گا۔
اور جب قبریں الٹ دی جائیں گی۔5. عَلِمَتْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ وَاَخَّرَتْ
مردے قبروں سے نکال دیے جائیں گے اور سب کو دوبارہ زندہ کیا جائے گا۔
ہر جان جان لے گی کہ اس نے آگے کیا بھیجا اور پیچھے کیا چھوڑا۔6. یٰٓاَیُّهَا الْاِنْسَانُ مَا غَرَّكَ بِرَبِّكَ الْكَرِیْمِ
قیامت کے دن ہر شخص کے اعمال اس کے سامنے رکھ دیے جائیں گے۔
اے انسان! تجھے اپنے کریم رب کے بارے میں کس چیز نے دھوکے میں ڈال دیا؟7. الَّذِیْ خَلَقَكَ فَسَوّٰىكَ فَعَدَلَكَ
یہ انسان کو اس کی غفلت اور بے پروائی پر جھنجھوڑنے کے لیے کہا گیا ہے۔
جس نے تجھے پیدا کیا، درست کیا اور متوازن بنایا۔8. فِیْٓ اَیِّ صُوْرَةٍ مَّا شَآءَ رَكَّبَكَ
اللہ کی قدرت اور انسان کی تخلیق کی کمالات کی نشاندہی ہے۔
جس شکل میں چاہا تجھے بنایا۔9. كَلَّا بَلْ تُكَذِّبُوْنَ بِالدِّیْنِ
اللہ نے انسان کو اس کی بہترین صورت میں پیدا کیا۔
ہرگز نہیں! بلکہ تم دین (جزا و سزا) کو جھٹلاتے ہو۔10. وَاِنَّ عَلَیْكُمْ لَحٰفِظِیْنَ
یہ ان لوگوں کی سرزنش ہے جو قیامت اور حساب کتاب کو نہیں مانتے۔
اور تم پر نگہبان مقرر ہیں۔11. كِرَامًا كَاتِبِیْنَ
یہ فرشتوں کا ذکر ہے جو انسان کے اعمال لکھتے ہیں۔
معزز لکھنے والے۔12. یَعْلَمُوْنَ مَا تَفْعَلُوْنَ
یہ فرشتے نیک، امانت دار اور اپنے کام میں ماہر ہیں۔
جو کچھ تم کرتے ہو وہ جانتے ہیں۔13. اِنَّ الْاَبْرَارَ لَفِیْ نَعِیْمٍ
کوئی عمل ان سے چھپا ہوا نہیں ہے۔
یقیناً نیک لوگ نعمتوں میں ہوں گے۔14. وَاِنَّ الْفُجَّارَ لَفِیْ جَحِیْمٍ
جنت میں نیکوکاروں کی جزا کا ذکر ہے۔
اور یقیناً گناہگار جہنم میں ہوں گے۔15. یَصْلَوْنَهَا یَوْمَ الدِّیْنِ
جہنم میں بدکاروں کی سزا کا ذکر ہے۔
وہ اس میں داخل ہوں گے جزا کے دن۔16. وَمَا هُمْ عَنْهَا بِغَآىٕبِیْنَ
قیامت کے دن بدکاروں کو جہنم میں جھونکا جائے گا۔
اور وہ اس سے غائب نہیں ہوں گے۔17. وَمَآ اَدْرٰىكَ مَا یَوْمُ الدِّیْنِ
یہ دائمی سزا کی نشاندہی ہے۔
اور تمہیں کیا معلوم کہ جزا کا دن کیا ہے؟18. ثُمَّ مَآ اَدْرٰىكَ مَا یَوْمُ الدِّیْنِ
اس دن کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے سوالیہ انداز اختیار کیا گیا۔
پھر تمہیں کیا معلوم کہ جزا کا دن کیا ہے؟19. یَوْمَ لَا تَمْلِكُ نَفْسٌ لِّنَفْسٍ شَیْــًٔـا وَالْاَمْرُ یَوْمَىٕذٍ لِّلّٰهِ
مزید زور دینے کے لیے دوبارہ یہی سوال دہرایا گیا۔
اس دن کوئی جان کسی جان کے لیے کچھ اختیار نہ رکھے گی، اور اس دن سارا اختیار اللہ کے لیے ہوگا۔یہ سورہ انسان کو اس کی ذمہ داریوں کی یاد دہانی کراتی ہے اور قیامت کے دن کی ہولناکیوں سے خبردار کرتی ہے
یہ قیامت کے دن اللہ کی مکمل حاکمیت اور انسانوں کی بے بسی کو بیان کرتا ہے۔
Conclusion:
سورہ الانفطار ہمیں اللہ کی قدرت، Qayamat ka Khaufnak Manzar ، اعمال کے حساب و کتاب، اور جنت و جہنم کی حقیقت کی طرف متوجہ کرتی ہے۔ یہ سورہ انسان کو اس کے رب کی عظمت اور اپنی ذمہ داریوں کی یاد دہانی کرواتی ہے۔ اللہ کی نافرمانی کے انجام اور اطاعت کے انعام کو واضح کرتی ہے۔ یہ ہمیں خود احتسابی اور اصلاحِ اعمال کا درس دیتی ہے تاکہ ہم قیامت کے دن کے لیے تیار ہو سکیں۔اللہ اپنی قدرت، انسان کی بہترین تخلیق، اور فرشتوں کی ذمہ داریوں کا ذکر کرتے ہوئے انسان کو اس کی غفلت سے بیدار کرتے ہیں۔ یہ سورہ ہمیں یہ سمجھاتی ہے کہ قیامت کے دن صرف اللہ کا حکم چلے گا اور ہر انسان کو اپنے اعمال کا جواب دینا ہوگا۔ 👍🏽 ✍🏻 📩 📤 🔔
Like | Comment | Save | Share | Subscribe
FAQs:
سوال 1: سورہ الانفطار میں قیامت کے دن کی کون سی علامات بیان کی گئی ہیں؟
جواب: سورہ الانفطار میں قیامت کے دن کی علامات یہ ہیں:
آسمان کا پھٹ جانا۔
ستاروں کا جھڑ جانا۔
سمندروں کا پھٹ پڑنا۔
قبروں کا الٹ جانا۔
سوال 2: سورہ الانفطار انسان کو کس بات کی طرف توجہ دلاتی ہے؟
جواب: یہ سورہ انسان کو اس کے اعمال کے حساب کتاب، اللہ کی عظمت، اور قیامت کے دن کی تیاری کی طرف متوجہ کرتی ہے۔
سوال 3: "کِرَامًا کَاتِبِیْنَ" سے کیا مراد ہے؟
جواب: "کِرَامًا کَاتِبِیْنَ" سے مراد وہ معزز فرشتے ہیں جو انسان کے اعمال کو لکھتے ہیں۔
سوال 4: قیامت کے دن بدکاروں اور نیکوکاروں کا انجام کیا ہوگا؟
جواب: نیکوکار جنت کی نعمتوں میں ہوں گے، جبکہ بدکار جہنم کی آگ میں جھلسیں گے۔
سوال 5: سورہ الانفطار میں اللہ نے انسان سے کون سا سوال کیا؟
جواب: اللہ نے انسان سے سوال کیا: "اے انسان! تجھے اپنے کریم رب کے بارے میں کس چیز نے دھوکے میں ڈال دیا؟"
سوال 6: قیامت کے دن کس کا اختیار ہوگا؟
جواب: قیامت کے دن صرف اللہ کا اختیار ہوگا، اور کوئی جان کسی دوسرے کے لیے کچھ نہیں کر سکے گی۔
Masha Allah
ReplyDeletePlease don't enter any spam link