Haq wa Baatil Ki Pahchan :Roshni Aur Andhera/روشنی اور اندھیرا: حق و باطل کی پہچان
یہ ارٹیکل Haq wa Baatil Ki Pahchan:Roshni Aur Andhera ایک نصیحت آمیز تحریر ہے اسے ضرور پڑھیں اور دوسروں تک بھی پہنچائیں. حکمت بھرا کلام ملے گا.
روشنی صرف آنکھوں سے دیکھنے کا نام نہیں، بلکہ بصیرت سے حقیقت کو پہچاننے کا نام ہے۔ دنیا میں چمکنے والے چراغ اور چمکتی ہوئی دھوپ سب کو نظر آتی ہے، مگر اصل روشنی وہی ہے جو انسان کے دل و دماغ کو بیدار کر دے۔ حق اور باطل میں فرق کرنا، دوسروں کے درد کو محسوس کرنا، اور بغیر کہے کسی کی تکلیف کو سمجھ لینا ہی حقیقی بصیرت ہے۔ یہی وہ روشنی ہے جو اندھیرے میں بھی راستہ دکھاتی ہے اور انسان کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس دلاتی ہے۔
Read This Also: Libaas insan ki zeenat hai
روشنی کب آتی ہے؟
حضرت نصیرالدین چراغ دہلویؒ ایک دن اپنے مریدوں کے ساتھ مجلس میں بیٹھے تھے۔ دورانِ گفتگو آپؒ نے اپنے مریدوں سے ایک حکمت بھرا سوال کیا:
روشنی کب آتی ہے؟ایک مرید نے ادب سے جواب دیا:"حضرت! جب سفید اور سیاہ دھاگے میں فرق نظر آنے لگے، تو یہی روشنی ہے۔"دوسرے مرید نے عرض کی:"جب دور کھڑے درختوں میں بیری اور شیشم کا فرق معلوم ہو جائے، تو یہ روشنی ہے۔"
مرشد نے ان حاضرین پر نگاہ دوڑائی، مگر مزید کوئی جواب نہ آیا۔ تب آپؒ نے ارشاد فرمایا:
"جب تم ضرورت مند کے چہرے پر اس کی ضرورت پڑھ سکو، تو جان لو کہ روشنی آ چکی ہے۔"
حق و باطل میں فرق:
اگر انسان حق اور باطل میں فرق نہ کر سکے، تو ظاہری روشنی بے معنی ہے۔ حقیقی روشنی وہ ہے جہاں کسی کے پاس اپنے درد اور تکلیف کے اظہار کے لیے الفاظ نہ ہوں، مگر سننے والا علم و حکمت سے اس کی حالت جان لے۔
جہاں سائل کو اپنی حاجت بیان کرنے کی ضرورت نہ پڑے، وہاں روشنی موجود ہوتی ہے۔ اور جہاں جہالت کا اندھیرا چھایا ہو، مگر پھر بھی کوئی اپنے اور دوسروں کے لیے صراطِ مستقیم کا راستہ ڈھونڈ لے، تو یہی اصل روشنی ہے۔
Read This Also: Nabi ﷺ par Darood w salaam
اللّٰہ تعالیٰ ہمیں حقیقی روشنی عطا فرمائے اور ہمیں بصیرت سے نوازے تاکہ ہم حق اور باطل میں تمیز کر سکیں۔
اندھیرا کب ختم ہوتا ہے؟
ایک درویش کسی گاؤں میں ٹھہرا۔چونکہ سفر کے دوران شام کا وقت ہو گیاتھا، اس لئے اس گاؤں میں ٹھہرنا مناسب سمجھا.اندھیری رات تھی, چراغ جل رہے تھےـ اُس کے اِرد گِرد کُچّھ گاؤں والے بیٹھے ہوئے تھے ـ اس درویش نے اپنے گرد بیٹھے لوگوں سے سوال کیا:
کوئی بتائے گا کہ"اندھیرا کب ختم ہوتا ہے؟"ایک نوجوان نے فوراً جواب دیا:"جب سورج نکلتا ہے اور روشنی پھیل جاتی ہے۔"دوسرے نے کہا:"جب رات کے سائے ختم ہو جاتے ہیں اور دن کی روشنی ہر چیز کو نمایاں کر دیتی ہے۔"
درویش نے مسکرا کر سب کو دیکھا اور بولا:
یہ سب سچ ہے، مگر حقیقی اندھیرا تب ختم ہوتا ہے، جب تمہیں کسی غریب کے چہرے پر بھوک کا احساس ہو، کسی مجبور کی آنکھوں میں اس کی بے بسی دکھائی دے، اور جب تم دوسروں کی تکلیف کو اپنے دل کی آنکھ سے محسوس کر سکو۔"
روشنی اور اندھیرے کی حقیقت
دنیا میں روشنی کی کمی نہیں، چراغ جلتے ہیں، سورج چمکتا ہے، لیکن بصیرت رکھنے والے کم ہوتے ہیں۔ ظاہری آنکھ روشنی کو دیکھ سکتی ہے، مگر اصل بینائی وہ ہے جو دل میں جاگتی ہے۔ اگر کوئی مظلوم کے درد کو محسوس نہیں کر سکتا، اگر کسی کی خاموشی میں چھپے سوال کو نہیں سمجھ سکتا، تو وہ روشنی میں بھی اندھیرے میں ہے۔
ہم میں سے اکثر حق اور باطل میں تمیز کو ظاہری چیزوں سے جوڑتے ہیں۔ مگر اصل فرق تب واضح ہوتا ہے جب ایک انسان دوسرے کی تکلیف کو بغیر الفاظ کے سمجھنے لگے۔ حقیقی روشنی وہی ہے جو اندھیرے میں راہ دکھائے، اور وہی آنکھ بینا ہے جو دل کی سچائی کو پہچان لے۔
"روشنی صرف چراغوں میں نہیں، دلوں میں بھی ہونی چاہیے۔ اگر ایک انسان دوسروں کے دکھ درد کو سمجھنے لگے، اپنے ہاتھوں کو صرف اپنے لیے نہیں بلکہ دوسروں کے لیے بھی حرکت دے، اور اپنی زبان سے ایسے الفاظ نکالے جو دلوں کو جوڑنے کا سبب بنیں، تو یہی اصل روشنی ہے۔ کیونکہ روشنی وہ نہیں جو آنکھوں کودیکھنے کی صلاحیت دے، بلکہ وہ ہے جو دلوں کو بیدار کرے
Read This Also: Qayamat ka khaufnak manzar Part:2
Conclusion:
ظاہری روشنی وقتی ہوتی ہے، مگر دل کی روشنی ہمیشہ قائم رہتی ہے۔ جو لوگ دوسروں کے درد کو محسوس کرتے ہیں، ضرورت مندوں کی ضرورت کو بنا کہے سمجھ لیتے ہیں، اور اپنے علم و حکمت سے دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کرتے ہیں، وہی اصل میں روشنی کے حامل ہوتے ہیں۔ یہ روشنی دلوں میں ہو تو معاشرہ امن و محبت کا گہوارہ بن جاتا ہے۔ لہٰذا، روشنی کو صرف دیکھنے تک محدود نہ کریں، بلکہ اسے محسوس کریں، اپنائیں، اور دوسروں تک پہنچائیں۔
روشنی نظر آنے کا نام نہیں، روشنی محسوس ہونے کا نام ہے۔
👍🏽 ✍🏻 📩 📤 🔔
Like | Comment | Save | Share | Subscribe
*•┈━━━━•❄︎•❄︎•━━━━┈•*
Please don't enter any spam link