Libaas insaan ki zeenat hai/لباس انسان کی زینت ہے
Libaas insaan ki zeenat hai اور انسان کی بنیادی ضروریات میں سے ایک ضروری چیز ہے! لباس کا معاملہ اتنا آسان نہیں ہے کہ انسان جو چاہے، جیسے چاہے اپنی مرضی سے لباس پہنے۔ لباس کا اثر انسان کے اخلاق و کردار اور اس کی زندگی پر بھی پڑتا ہے۔ اس لئے لباس کو معمولی سمجھ کر نظرانداز نہ کریں اور لباس کے بارے میں شریعت کے جو اصول ہیں، وہ سمجھنا ضروری ہے اور ہمیں ان کی پیروی کرنا بھی ضروری ہے.
اسلام کی تعلیمات زندگی کے ہر شعبے پر محیط ہیں، لہٰذا ان کا تعلق ہماری معاشرت اور رہن سہن کے ہر حصے سے ہے۔ زندگی کا کوئی گوشہ اسلام کی تعلیمات سے خالی نہیں ہے۔ لباس بھی زندگی کے گوشوں میں سے ایک اہم گوشہ ہے۔ اس لئے قرآن و سنت نے اس کے بارے میں بھی ہدایات دی ہیں!
لباس انسان کی خوبصورتی، کشش اور تہذیب کا باعث ہے
ارشاد باری تعالیٰ ہے:"اے بنی آدم! ہم نے تم پر لباس نازل کیا جو تمہاری شرمگاہوں کو ڈھانپتا ہے اور زینت بھی ہے، اور بہترین لباس تقویٰ کا لباس ہے۔ یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے، شاید لوگ نصیحت حاصل کریں!اے آدم کی اولاد! ایسا نہ ہو کہ شیطان تمہیں کسی فتنے میں مبتلا کر دے، جیسا کہ اس نے تمہارے والدین کو جنت سے نکلوا دیا تھا اور ان سے ان کے لباس اتروا دیے تھے تاکہ ان کی شرمگاہیں انہیں دکھائے۔ وہ (شیطان) اور اس کا قبیلہ تمہیں وہاں سے دیکھتا ہے جہاں سے تم انہیں نہیں دیکھ سکتے۔ ہم نے شیطان کو ان لوگوں کا سرپرست بنا دیا ہے جو ایمان نہیں لاتے۔" (سورۃ الأعراف، آیت 26-28)
یوں تو اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اس دنیا کو مختلف چیزوں سے سجایا ہے اور تمام مخلوقات کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے، لیکن سب سے خوبصورت نعمت جو انسان کو ملی، وہ "لباس" ہے، جو جنت میں حضرت آدم علیہ السلام کو عطا کیا گیا تھا۔
لباس پہنتے وقت یہ سوچیں کہ یہ ایک خاص نعمت ہے جسے اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے صرف انسان کو ہی عطا کیا ہے، جبکہ دوسری مخلوقات اس نعمت سے محروم ہیں۔ اس امتیاز، بخشش اور انعام پر ہم انسانوں کو اللہ رب العزت کا شکر ادا کرنا چاہیے۔
اسلام کو ماننے والے دنیا کے مختلف علاقوں میں رہتے ہیں، کیونکہ اسلام تمام دنیا کے لیے ہے اور تمام عالم کے لیے آسانی چاہتا ہے۔ اس لیے اسلام نے مسلمانوں کو کوئی خاص لباس نہیں دیا، تاکہ کسی مسلمان کے لیے مشکل نہ ہو۔ البتہ شریعت نے کچھ شرائط بیان کی ہیں، اور جس لباس میں وہ شرائط پوری ہوں، وہ اسلامی لباس کہلائے گا۔ اس لیے مسلمانوں کو اپنے لباس میں ان شرائط کا خیال رکھنا بے حد ضروری ہے۔
اسلامی لباس کی شرائط
شریعت نے لباس کے بارے میں بڑی معقول تعلیمات عطا فرمائی ہیں، اس لئے شریعت نے کوئی خاص لباس مقرر کرکے اور اس کی اہمیت بتا کر یہ نہیں کہا کہ ہر شخص کے لئے ایسا لباس پہننا ضروری ہے۔ لہٰذا جو شخص اس شکل سے ہٹ کر لباس پہنے گا، وہ شریعت کے خلاف ہوگا۔ ایسا اس لئے نہیں کہا کہ اسلام دین فطرت ہے اور حالات کے لحاظ سے مختلف ملکوں کے موسموں اور ضروریات کے مطابق لباس مختلف ہو سکتا ہے۔ اسلام نے لباس کے بارے میں کچھ بنیادی شرائط اور اصول دیے ہیں، ہمیں ان شرائط کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے!
Libaas insaan ki zeenat
باریک اور تنگ کپڑے کی ممانعت:
کپڑا اتنا موٹا ہو کہ جسم نہ دکھے، اتنا تنگ نہ ہو کہ اعضاء کی ساخت ظاہر ہو۔کفار کے مشابہ لباس سے اجتناب:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مردوں کو زعفرانی رنگ کا لباس استعمال کرنے سے منع کیا ہے۔ (صحیح بخاری 5846)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسندیدہ لباس:
حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: "ہم نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کس قسم کا لباس زیادہ پسند تھا؟" انہوں نے فرمایا: "یمنی چادر" (صحیح مسلم 5440)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "سفید کپڑے پہنا کرو کیونکہ یہ تمہارے کپڑوں میں سب سے بہتر ہیں اور انہی میں اپنے مُردوں کو کفن دیا کرو۔ اور تمہارے سرموں میں سب سے بہتر سرمہ 'اثمد' ہے، یہ آنکھوں کی بینائی کو تیز کرتا ہے اور پلکوں کو اگاتا ہے۔" (مسند احمد: 3112)
اور عورتوں کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ اگر عورت نے اتنا باریک دوپٹہ اوڑھ رکھا ہو کہ جس سے بالوں کی سیاہی نظر آئے اور وہ اسے اوڑھ کر نماز پڑھے تو نماز نہیں ہوگی۔ پورے جسم کو چھپانا ضروری ہے، یعنی جتنا چھپانے کا حکم ہے (مثلاً کلائیوں اور پاؤں کی انگلیوں کا کچھ حصہ)، اس کے علاوہ ستر کا کھلنا یا ظاہر ہونا جائز نہیں۔ یہ اسلامی لباس کی عمومی شرائط ہیں۔
شہرت کا لباس پہننے سےاجتناب:
ایسا لباس نہ پہنیں جو بری شہرت کا باعث بنے۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، "جو شخص دنیا میں شہرت کا لباس پہنے گا، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے ذلت کا لباس پہنائے گا اور پھر اس میں آگ بھڑکائے گا۔" (ابو داؤد: 4029, ابن ماجہ:3607)ریشم کا لباس مردوں کے لئے حرام ہے:
حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم اور سونے کو اپنی امت کے مردوں پر حرام قرار دیا ہے۔ (ابو داؤد: 4057)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسندیدہ لباس:
حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: "ہم نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کس قسم کا لباس زیادہ پسند تھا؟" انہوں نے فرمایا: "یمنی چادر" (صحیح مسلم 5440)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "سفید کپڑے پہنا کرو کیونکہ یہ تمہارے کپڑوں میں سب سے بہتر ہیں اور انہی میں اپنے مُردوں کو کفن دیا کرو۔ اور تمہارے سرموں میں سب سے بہتر سرمہ 'اثمد' ہے، یہ آنکھوں کی بینائی کو تیز کرتا ہے اور پلکوں کو اگاتا ہے۔" (مسند احمد: 3112)
اور عورتوں کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ اگر عورت نے اتنا باریک دوپٹہ اوڑھ رکھا ہو کہ جس سے بالوں کی سیاہی نظر آئے اور وہ اسے اوڑھ کر نماز پڑھے تو نماز نہیں ہوگی۔ پورے جسم کو چھپانا ضروری ہے، یعنی جتنا چھپانے کا حکم ہے (مثلاً کلائیوں اور پاؤں کی انگلیوں کا کچھ حصہ)، اس کے علاوہ ستر کا کھلنا یا ظاہر ہونا جائز نہیں۔ یہ اسلامی لباس کی عمومی شرائط ہیں۔
آج کے دور کا لباس اور فیشن
Libaas insaan ki zeenat hai لیکن فیشن کے اس دور نے عورتوں کو بالکل ننگا کر دیا ہے۔ آج معاشرے میں بے حیائی بڑھتی جا رہی ہے۔ عورتیں خود بھی اور اپنی بیٹیوں کو بھی ایسا لباس پہنانا شروع کر چکی ہیں کہ اگر لباس میں ہو بھی تو پورا جسم نظر آتا ہے، یعنی لباس پہننے کے باوجود ایسا لگتا ہے جیسے لباس نہ ہو! آج کے دور کا لباس کیا ہے ؟ٹائٹ جنس, ٹاپ, شرٹ,قمیض اور گلے اتنے کھلے جیسے کندھے اور آستین کا کُچّھ پتا ہی نہیں اور دوپٹہ تو ختم ہی ہوتا جا رہا ہے.
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "کچھ عورتیں ایسی ہوں گی جو کپڑے پہننے کے باوجود ننگی ہوں گی، دوسروں کو گناہ کی طرف مائل کرنے والی ہوں گی اور خود بھی مائل ہونے والی ہوں گی۔ ایسی عورتیں ہرگز جنت میں داخل نہیں ہوں گی اور نہ ہی اس کی خوشبو پائیں گی، حالانکہ اس کی خوشبو بہت دور کے فاصلے سے محسوس کی جا سکتی ہے۔"(صحیح مسلم: 2128)
غور و فکر کرنے کی بات
افسوس کی بات ہے کہ آج امت مسلمہ میں سے اکثریت گمراہ ہو گئی ہے اور مغربی ثقافت کو فالو کر کے جہنم خرید رہی ہے۔ اس کے سب سے بڑے گناہگار وہ والدین اور بھائی ہیں جن کی جوان بہنیں اور بیٹیاں ایسا لباس پہنتی ہیں جس سے ان کا جسم صاف ظاہر ہوتا ہے۔بنتِ حوا سے درخواست
لباس خریدتے وقت ایسا کپڑا منتخب کریں جس میں آپ کا جسم نظر نہ آئے۔ سلوانے کے دوران گلا چھوٹا رکھوائیں تاکہ جھک کر کوئی چیز اٹھانے یا گھر کی صفائی کے وقت بے پردگی نہ ہو۔
لباس ذرا کھلا سلوا لیں تاکہ انسان، انسان کی طرح لگے، نہ کہ جانور کی کھال کی طرح جسم سے چپکا ہوا۔
گھر سے باہر نکلتے وقت اگر آپ برقعہ نہیں پہنتیں تو احتیاطاً ایک چادر ضرور ساتھ رکھیں، تاکہ بارش ہونے پر یا پسینے سے کپڑے بھیگنے کی صورت میں جسم نمایاں نہ ہو۔
گرمیوں میں ہلکے لان کے لباس کے نیچے شمیض ضرور پہنیں۔
راستے میں چلتے ہوئے اگر دوپٹہ سرک جائے تو اسے مکمل اتار کر درست کرنے کے بجائے سلیقے سے کچھ حصہ سینے پر رکھیں اور باقی آرام سے ٹھیک کر لیں۔
اسلام سر کے بال چھپانے کے ساتھ ساتھ جسم چھپانے کا بھی حکم دیتا ہے۔
یاد رکھیں:
میری پیاری بہنوں، آپ بناتِ حوا ہیں۔ آپ کی حیا آپ کا سب سے بڑا زیور ہے۔ حیا کی چادر اتر جانے کے بعد عورت، عورت نہیں رہتی۔
ابن آدم سے درخواست
اے ابن آدم! آپ اپنے گھر والوں کے خود ذمہ دار ہیں۔ محشر کے میدان میں ہر شخص سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔
ہر باپ اور بھائی کو چاہیے کہ اپنی عزت اور ذمہ داری کا خیال رکھیں۔ اگر آپ کے ساتھ آپ کی بیوی یا بیٹی جدید لباس پہن کر چل رہی ہو، اور جتنے مرد و خواتین اسے دیکھ کر فتنے میں مبتلا ہوں، تو اس کا گناہ آپ پر ہوگا۔ اور روزِ محشر کیا ہوگا؟ جب اللہ کی پکڑ ہوگی اور ہر شخص کو اللہ تعالیٰ کے حضور اکیلے پیش ہونا ہوگا۔
مومن مردوں کو چاہیے کہ وہ اپنے گھر کی خواتین کو مکمل اور اچھا لباس پہنائیں، اور عورتوں کو چاہیے کہ مکمل ڈھکا ہوا لباس پہنیں اور اپنی زینت کی چیزیں کسی پر ظاہر نہ کریں۔
ہر باپ اور بھائی کو چاہیے کہ اپنی عزت اور ذمہ داری کا خیال رکھیں۔ اگر آپ کے ساتھ آپ کی بیوی یا بیٹی جدید لباس پہن کر چل رہی ہو، اور جتنے مرد و خواتین اسے دیکھ کر فتنے میں مبتلا ہوں، تو اس کا گناہ آپ پر ہوگا۔ اور روزِ محشر کیا ہوگا؟ جب اللہ کی پکڑ ہوگی اور ہر شخص کو اللہ تعالیٰ کے حضور اکیلے پیش ہونا ہوگا۔
مومن مردوں کو چاہیے کہ وہ اپنے گھر کی خواتین کو مکمل اور اچھا لباس پہنائیں، اور عورتوں کو چاہیے کہ مکمل ڈھکا ہوا لباس پہنیں اور اپنی زینت کی چیزیں کسی پر ظاہر نہ کریں۔
Conclusion:
Libaas insaan ki zeenat hai کوئی فیشن نہیں ہے کہ باریک, تنگ اور چھوٹے و کٹے ہوئے کپڑے پہنے جائے.شریعت نے لباس پر کوئی پابندی نہیں لگائی ہے، بلکہ لباس کے بارے میں کچھ بنیادی شرائط اور اصول دیے ہیں۔ ہمیں لباس کے معاملے میں ان شرائط کا ضرور خیال رکھنا چاہیے۔ خاص طور پر ہمیں اپنے گھروں کی خواتین کا خیال رکھنا چاہیے کہ وہ کس طرح کا لباس پہن رہی ہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:"قیامت کے دن بندے کے دونوں پاؤں اپنی جگہ سے نہ ہٹیں گے یہاں تک کہ اس سے یہ نہ پوچھ لیا جائے:
اس کی عمر کے بارے میں کہ اسے کہاں خرچ کیا؟
اس کے علم کے بارے میں کہ اس پر کیا عمل کیا؟
اس کے مال کے بارے میں کہ کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا؟
اور اس کے جسم کے بارے میں کہ اسے کہاں کھپایا؟"(ترمذی: 2417)
اللہ ہم سب کو ہدایت دے اور باتوں کو سننے اور کہنے سے زیادہ ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین!
👍🏽 ✍🏻 📩 📤 🔔
Like comment save share subscribe
*•┈━━━━•❄︎•❄︎•━━━━┈•*
Frequently Asked Questions:
سوال: لباس کیا ہے؟جواب: لباس انسان کی زینت ہے اور یہ انسان کے لیے خوبصورتی، کشش اور تہذیب کا باعث ہے۔ اس کے ذریعے ہم اپنے جسم کے ان حصوں کو ڈھانپ سکتے ہیں جن کے ظاہر ہونے پر ہمیں شرم محسوس ہو۔
سوال: رسول اللہ ﷺ کا پسندیدہ لباس کیا تھا؟
جواب: حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی، کہا: ہم نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا: رسول اللہ ﷺ کو کس قسم کا لباس زیادہ محبوب تھا؟ انہوں نے کہا: "دھاری دار (یمنی) چادر۔"
سوال: کیا شریعت نے کوئی مخصوص لباس مقرر کیا ہے؟
جواب: نہیں! شریعت نے کوئی خاص لباس مقرر نہیں کیا۔ شریعت نے صرف لباس کے بارے میں کچھ بنیادی شرائط اور اصول دیے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "سفید کپڑے پہنا کرو، بلاشبہ یہ تمہارے کپڑوں میں سب سے بہتر ہیں، اور انہی میں اپنے مردوں کو کفن دیا کرو۔"
اسلام کے اصولوں کے مطابق لباس پہننا ضروری ہے تاکہ ہم انسانیت کے دائرے میں رہ سکیں۔
سوال: نبی ﷺ نے کس رنگ کا لباس پہننے سے منع فرمایا؟
جواب: نبی کریم ﷺ نے مردوں کو زعفرانی (کیسرے) رنگ کا لباس پہننے سے منع فرمایا۔
سوال: کون سا لباس مردوں کے لیے حرام ہے؟
جواب: نبی ﷺ نے فرمایا: "سونا اور ریشم، بلاشبہ یہ دونوں میری امت کے مردوں پر حرام ہیں۔"
سوال: کن کپڑوں میں عورتوں کی نماز نہیں ہوتی؟
جواب: ایسے باریک کپڑے یا دوپٹہ جس سے بالوں کی سیاہی یا جسم کا کوئی حصہ ظاہر ہو، ان میں نماز نہیں ہوگی۔
*•┈━━━━•❄︎•❄︎•━━━━┈•*
Please don't enter any spam link